Back to Novel
Intzaar Taweel Tha
Episodes

انتظار طویل تھا 4

Episode 4

بسمل نے بچے کو ڈانٹ کر پوچھا بتاو کیا مسئلہ ہے تو وہ بولا فریال آپا کے دیور کو پولیس پکڑ کر لے گئی ہے،

فریال ماں سے گھبرا کر چادر اوڑھتے ہوئے بولی، اماں جان میں جا کر پتا کرتی ہوں،

اماں نے پریشانی میں کہا ٹہرو میں بھی ساتھ چلتی ہوں،

بسمل نے کہا اماں دیکھا برے کام کا برا انجام،

وہ دونوں اس کی بات سنی ان سنی کر کے چل پڑیں، اماں نے جاتے جاتے اونچی آواز میں ہدایت کی کہ دروازہ اندر سے بند کر لو،

بسمل آ کر دوبارہ ایان کو فون ملانے لگی مگر کوئی فون اٹھا نہیں رہا تھا، ایان کا تو فون ہی آف ہو چکا تھا، گھر کے فون کا نمبر اسے معلوم نہ تھا، وہ بہت پریشان ہو گئی، ایان نے کتنی بار اسے اپنے گھر چلنے کی آفر کی تھی مگر وہ شرماتی تھی کہ شادی سے پہلے جبکہ ابھی رشتہ بھی نہیں ہوا تو اسے جانا مناسب نہ لگا، اب کیا کرے،

فریال اور اس کی ماں جب فریال کے سسرال پہنچیں تو اس کی ساس آنسو بہا رہی تھی اور محلے کی چند عورتیں پاس بیٹھی ہوئی تھیں،

فریال کی ساس دیکھتے ہی چیخ کر بولی تم لوگ دشمنی کر کے اب تماشا دیکھنے آ گئی ہو جاو نکل جاو اس گھر سے ابھی اسی وقت، تم لوگوں نے مخبری کی ہے میرے بیٹے کو پھنسا دیا ہے، ارے کیا ملا ایسا کر کے،

فریال کی ماں بولی ہم کیوں ایسا کرتے، تمھارے بیٹے کے بارے میں پورا محلہ جانتا ہے کہ نشہ بیچتا ہے، اتنے میں فریال کا شوہر گھر میں داخل ہوا اور آتے ہی فریال پر برس پڑا کہ میں نے مال تمھاری الماری میں رکھوایا تھا تم نے ہی اپنی بہن کی محبت میں دشمنی کی اور مخبری کر دی،

فریال نے روتے ہوئے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ قسم لے لیں میں نے کسی کو کچھ نہیں بتایا، میں نے تو کھبی اماں کو بھی نہیں بتایا تھا،

فریال کے شوہر نے اسے تھپیڑوں سے مارنا شروع کر دیا، فریال کی ماں نے بچاتے ہوئے اسے لعن طعن کیا تو ان لوگوں نے انہیں بے عزت کر کے گھر سے نکال دیا اور طلاق دے دی، سارا محلہ اکھٹا ہو چکا تھا فریال روتے ہوئے نڈھال سی گھر کی طرف ماں کے سہارے چل پڑی، سارا محلہ افسوس کرنے لگا، کچھ نے کہا اچھا ہے جان چھوٹی،

فریال کو بسمل تسلی دیتے ہوئے بولی آپا شکر کرو جان جلد چھوٹ گئی،

فریال روتے ہوئے بولی تیری شادی ہو جاتی پھر خیر تھی ایک طلاق یافتہ کی بہن کو مسلے نہ پڑ جائیں،

بسمل نے کہا مجھے شادی کا کوئی خاص شوق نہیں ہے، بس ایان سے اگر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ میں کھبی شادی نہیں کروں گی، بس نوکری کر کے اپنی ماں کا اور آپ کا سہارا بنوں گی، ہم یہ شہر ہی چھوڑ دیں گے کسی کو نہیں بتاہیں گے کہ آپ کو طلاق ہو گئی ہے،

فریال بولی نہیں ادھر سے چلے گئے تو ایان لوگ کیسے ڈھونڈ سکیں گے،

بسمل نے کہا فون نمبر ہے نا ایان کے پاس، اگر اسے میری ضرورت ہوگی تو رابطہ کر لے گا میری پڑھائی ختم ہو چکی ہے اور میری ایک کالج فیلو نے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب بتائ ہے پوسٹ بھی خالی ہے اگر وہاں مل گئی تو تنخواہ بھی معقول ہے ہمارے دن بدل جاہیں گے، آپ گھر میں اماں جان کی خدمت کرنا، ویسے بھی آپ عدت میں ہو،

ماں روتے ہوئے بولی کاش میں نے بہن کا لالچ نہ کیا ہوتا تو آج میری بیٹی کی زندگی برباد نہ ہوتی، میں کتنی نادان تھی اپنی ہیرے جیسی بیٹیوں کو رشتوں کے مروت میں داو پر لگا رہی تھی،

بسمل نے ماں کو پیار سے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا کوئی ضرورت نہیں رونے دھونے کی اپنے قیمتی آنسو ان بے قدروں پر ضائع کرنے کی، اب ہم تینوں مل کر خوشی سے رہیں گی اور مردوں کی طرح رہیں گی دنیا کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی اور آپ کی عزت پر حرف نہیں آنے دیں گی، میں وعدہ کرتی ہوں کہ نوکری کو عزت سے نبھاوں گی آپ کے مان کو ٹھیس نہیں پہنچے گی نہ ہی آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھاوں گی اپنی حدود کا پاس رکھوں گی انشاءاللہ آپ کو شکایت کا موقع نہیں دوں گی،

ماں نے اسے پیار سے گلے لگا لیا،

بسمل نے جاب شروع کر دی اور فریال کیجاب چھڑوا دی، فریال نے کہا جب تک عدت ہے میں نوکری چھوڑ دوں گی بعد میں ضرور کروں گی سارا بوجھ تم پر نہیں ڈالوں گی،

وہ لوگ آفس کے قریبی علاقے میں ایک پورشن کراے پر لے کر رہنے لگیں، گھر قدرے چھوٹا تھا مگر نیا بنا تھا اور ایریا بھی اچھا تھا،



Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.