Back to Novel
Gar Na Main Tera Deewana Hota
Episodes

گر نہ میں تیرا دیوانہ ہوتا 6

Episode 6

زویا کے چچا نے شاہ رخ کی ماں سے لڑکھڑاتی زبان میں پوچھا کہ تت تم نے مجھے بتایا نہیں کہ تمہارا بیٹا بھی ہے۔

شاہ رُخ حیرت سے دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔

شاہ رُخ کی ماں نے اکڑ کر جواب دیا کہ گھر چل کر سب کے سامنے سچائی بتاوں گی اور شاہ رخ سے بولی چلو بیٹا۔

شاہ رخ نے ماں سے کچھ پوچھنا چاہا تو ماں نے روتے ہوئے پوچھا بتاو بیٹا کیا تمہیں اپنی ماں پر بھروسہ ہے کیا۔ مجھے غلط تو نہیں سمجھو گے ناں۔

وہ ماں کا ہاتھ چومتے ہوئے بولا، مجھے اپنی زات پر سے بھی زیادہ آپ پر بھروسہ ہے۔

پھر ماں نے اسے کہا، بیٹا زویا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے شکر ہے ڈاکٹر نے کہہ دیا کہ اب وہ خطرے سے باہر ہے۔ گھر چل کر سب کے سامنے سچائی بتاوں گی زرا صبر کرو۔

وہ بولا، بھاڑ میں جاے زویا، مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ جویریہ ہی میری ہمسفر بنے گی یہ چاہے کچھ بھی بولے، یہ صرف حسد میں ایسا کر رہی ہے ورنہ اسے مجھ سے کوئی پیار ویار نہیں ہے۔

ماں نے شفقت سے اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا، نہیں بیٹا یہ اسکا حسد نہیں ہے ورنہ وہ اپنی جان پر نہ کھیلتی۔

میں جانتی تھی کہ ابھی اسے خود اندازہ نہیں کہ وہ تمہیں بچپن سے چاہتی ہے۔ ہر وقت تمہاری طرف ہی دھیان دیتی تھی۔ اسے اس سچائی کا اب ادراک ہوا ہے اور وہ تڑپ رہی ہے۔

شاہ رُخ بولا جو مرضی وہ کرے میں اپنا فیصلہ بدلنے والا نہیں۔ اور آپ کو اس سے اتنی ہمدردی کیوں ہو رہی ہے۔ جانتی نہیں کہ اس نے ہمیں کتنا ستایا ہے۔

ماں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ اس میں اس کا نہیں اس کی تربیت کا قصور ہے۔ اس کی ماں کا قصور ہے۔ ورنہ وہ اتنی بری نہ بنتی۔

جب سے تم نے جویریہ سے لگاو کا اظہار کیا، میں نے دیکھا اس کی ماں پریشان رہنے لگی تھی اور میرے ساتھ رویہ بھی نرم کر لیا تھا آخر ماں تھی بیٹی کے دل کا حال جانتی تھی۔

شاہ رُخ اکتائے ہوے لہجے میں بولا اوہو ماما آپ کیوں ان کی فکر میں گھلی جا رہی ہیں۔ چھوڑیں ان کی فکر کرنا۔ بس بیٹے کی شادی کی خوشی سے تیاریاں کریں۔

اب ہم ادھر نہیں رہیں گے۔ میں ادھر سے آپ کو لے کر جویریہ سے شادی کر کے الگ ان لوگوں سے دور چلا جاوں گا۔

زویا گھر شفٹ ہو گئ۔

زویا کا چچا اب شاہ رُخ کی ماں سے بات کرنے کا موقع تلاش کرتا مگر وہ موقع نہ دے پاتی۔

شاہ رُخ ماں سے بولا، ماما چلیں شاپنگ پر چلتے ہیں شادی کی تیاریاں شروع کرنی ہیں۔ اب میں مزید اور ویٹ نہیں کر سکتا، نہ جانے کب یہ زویا صاحبہ کوئی نیا ڈرامہ کھڑا کر دیں۔

وہ کچھ حیل حجت کرنے لگی تو وہ زبردستی ہاتھ کھینچ کر بولا چلیں،

جویریہ جوس کا گلاس اٹھائے آئی تو شاہ رُخ ایکدم اسے دیکھتے ہی کھل گیا اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔

جویریہ نے شاہ رخ کی ماں کو شیک پکڑا کر کہا، آنٹی آپ نے ناشتہ ٹھیک نہیں کیا اور باہر جا رہی ہیں تو یہ ملک شیک پی لیں۔

ماں نے پکڑ کر بیٹے کو دینا چاہا تو جویریہ جھٹ سے بولی، آنٹی میں اور لے آتی ہوں۔

اتنے میں زویا کی ماں جوس کا گلاس اٹھا کر لائ اور شاہ رُخ کی طرف بڑھاتے ہوئے بولی، یہ لو بیٹا یہ پی لو، تم نے ناشتہ بھی نہیں کیا۔ پھر وہ اس کی ماں سے بولی، آپ کے لیے میں پراٹھا اور آملیٹ بنایا ہے آ کر ناشتہ کر لیں۔

شاہ رخ نے گلاس نہ پکڑا تو ماں نے جھٹ پکڑ کر اسے گھورا، اس نے جویریہ کی طرف دیکھا تو اس نے اشارہ کیا تو اس نے پکڑ لیا۔

زویا کی ماں سانس بھر کر چل پڑی۔

ابا جان باہر آئے اور گاڑی کی چابی لیے بولے، یہ لو بیٹا یہ تمہیں کمپنی کی طرف سے گاڑی دے رہا ہوں۔

شاہ رُخ بولا، ابا جان میرا بائیک پر گزارہ چل رہا ہے۔

وہ بولے، بیٹا تین ماہ بعد تم جس پوسٹ پر ہو اسے گاڑی کمپنی دیتی ہے اور تمہارے تین ماہ پورے ہو چکے ہیں اب تم اس کے مالک ہو۔

اتنے میں زویا کا چچا بھی آ کر بولا، لے لو بیٹا یہ تو سب کو ملتی ہے۔

شاہ رُخ بولا، معزرت چاہتا ہوں آپ لوگوں کے مجھ پر بہت احسانات ہیں مگر مشکل وقت میں میں ساتھ دینے حاضر ہو جاوں گا۔

ویسے بھی مجھے کسی اور جگہ اچھی نوکری مل چکی ہے اور وہ گاڑی بھی دے رہے ہیں۔ میں آج ریزائین دے دوں گا۔ اور اپنی ماں کو لے کر چلا جاوں گا۔ فلحال میں گھر تلاش کرنے ڈیلر کے پاس جا رہا ہوں۔

زویا جو آہستہ آہستہ چلتی آ رہی تھی اس نے سنا اور روتے ہوئے بولی، تم نہیں جا سکتے۔ میں مر جاؤں گی یہ کہتی گر کر بے ہوش سی ہو گئی۔

ماں تڑپ کر اسے کہنے لگی شاہ رُخ بیٹا پلیز مت جاو، ہماری ایک ہی بیٹی ہے، ہمارے جینے کا سہارا ہے۔

وہ لاچار شکل بنا کر ماں کو دیکھنے لگا۔

ماں نے کہا، بیٹا آج نہیں جاتے شاپنگ کرنے۔

وہ سانس بھر کر خاموش ہو گیا۔ اس نے جوس بھی نہ پیا۔

زویا کی چچی کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور وہ دم توڑ گئ۔

جویریہ پھوٹ پھوٹ کر روئی۔ جویریہ کے والدین نے قل کے بعد جویریہ کو ساتھ لے جانے کا کہا۔

وہ شاہ رخ سے کترانے لگی۔

شاہ رُخ اسے دکھی دیکھ کر تڑپ رہا تھا۔

زویا اور اس کی ماں اب شاہ رُخ اور اس کی ماں کے آگے پیچھے پھرتیں۔

جویریہ نے جانے کا ارادہ کر لیا۔

شاہ رُخ نے اسے روکنے کی کوشش کی مگر اس نے لان میں اسے بلایا اور منگنی کی انگوٹھی واپس دیتے ہوئے کہا، کہ میں ایسے انسان سے ہرگز شادی نہیں کر سکتی جس نے مجھے دھوکہ دیا ہو۔

شاہ رُخ حیرت سے بولا، کون سا دھوکہ۔

جاری ہے۔

پلیز اسے لائک ،کمنٹ اور فرینڈز کو بھی شئیر کریں شکریہ۔

شعر

دل کی دھڑکن اور سانسوں میں مشابہت ہے یہ

کہ دونوں نے تیرے نام کو ورد بنا رکھا ہے۔

#شاعرہ_عابدہ_زی_شیریں #abidazshireen


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.