Back to Novel
Meri Sar Phiri
Episodes

میری سرپھری 6

Episode 6

دونوں باہر آئیں تو بلی گزر رہی تھی۔ دونوں نے ایک دوسرے کی طرف مسکرا کر دیکھا۔

دونوں بابا سائیں کے پاس آئیں تو وہ اور چچا اور ان کے دوسرے بھائی بیٹھے کارڈوں پر سب کے نام وغیرہ لکھ رہے تھے۔

بابا سائیں نے سیدھا اٹھ کر بیٹھتے ہوئے کہا، کہ کارڈز بانٹنے کا کام آج سے ہی شروع کر دو۔ اتنے سارے کام اور بھی پڑے ہوئے ہیں۔

کیا کام کچھ مکمل ہوے ہیں۔ آخر ہمارے سب کے لاڈلے اور آخری شہزادہ کی شادی ہے۔ ایسی دھوم دھام سے کروں گا کہ دنیا دیکھے گی۔ بس اس کرونا کی وجہ سے مسلے پڑ گئے ہیں۔

چچا بولے، اب تو کافی کم ہو گیا ہے۔

ہمشا وہاں سے گزر رہی تھی اتنے میں بازل بھی وہاں آ گیا۔

بازل آ کر سلام کر کے بیٹھ گیا۔

بابا سائیں نے ہمشا کو آواز دی۔

وہ پاس آی تو پاس کھڑی ملازمہ سے بولے، استانی کو کرسی لادے۔

اس نے کرسی لا دی۔

وہ ایک نظر بازل کو دیکھ کر شکریہ کہہ کر بیٹھ گئی۔

بازل سپاٹ چہرے سے اسے ہی دیکھی جا رہا تھا۔

بابا سائیں بولے، دیکھ چھوری ہم تم سے بہت خوش ہیں۔ تو نے بچوں کے ساتھ بہت محنت کی ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ تو پکی ادھر ہی رہے۔

تُو سیانی کُڑی ہے۔

اتنے میں چھوٹی آپا اور بڑی آپا بھی آ گئیں اور پاس پڑی چارپائی پر بیٹھ گئیں۔

بابا سائیں نے ایک نظر ان کو دیکھ کر گفتگو جاری رکھتے ہوئے بولے،

سن چھوری، تُو شادی کے لئے ہمارے گھر کی عورتوں کے ساتھ جا کر شاپنگ کر اور اپنے لئے بھی کر لینا۔

زیور، کپڑے سب خرید لینا۔

چھوٹی آپا غُصے سے بولی، بابا سائیں ہم کیا مر گئے ہیں کہ اب گھر کے ملازم اپنی پسند سے ہمیں پہنائیں گے۔

بابا سائیں نے اسے خشمگیں نگاہوں سے دیکھا اور بولے،سن پُتری، تُو نے وعدہ کیا تھا کہ بھائی کی شادی والی ضد کے علاوہ اور کوئی ضد نہیں کرے گی اور ہم نے تیری خواہش پوری کی اور اب تُو رنگ میں بھنگ نہ ڈال۔

ہم جو کہہ رہے ہیں کچھ سوچ سمجھ کر کہہ رہے ہیں۔ یہ جو استانی چھوری ہے ایک تو یہ تجھ سے زیادہ پڑھی لکھی اور سیانی ہے۔ اور شہری بھی ہے۔

اس کو شہر کی دوکانوں وغیرہ کا زیادہ پتا ہو گا یہ ساتھ جائے گی تو اچھا ہو جائے گا۔

بازل جلدی سے بولا، معزرت بابا سائیں، چھوٹی آپا ٹھیک کہہ رہی ہیں۔

اس کی طرف غصے سے دیکھ کر بولا، ملازموں کو ملازموں کی جگہ پر رہنے دیں۔

ویسے بھی میں بہت زیادہ کپڑے لتے، زیورات اور بہت سے لوگوں کو بلانے کے حق میں نہیں ہوں۔

َاتنا پیسہ برباد کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

وہی پیسہ میں اپنے بزنس کو بڑھانے میں لگا سکتا ہوں۔

بابا سائیں بولے، لوگ کیا کہیں گے برادری والے باتیں بنائیں گے۔

بازل غصے سے بولا، ہمیں کسی کی باتوں کی پرواہ نہیں ہے۔

چند دن شو شا کر کے پیسہ لٹا کے، لوگ کھا پی کر ڈکار مار کر چلتے بنیں گے۔ کوئی کتنی دیر واہ واہ کرتا رہے گا۔

چچا سائیں بولے، ویسے پتر صیح کہہ رہا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے۔

پہلے ہی کرونا کی وجہ سے پوری دنیا میں کاروبار میں کمی آئی ہے۔

بازل سائیں نے صاف منع کرتے ہوئے کہا کہ خاندان کے صرف قریبی رشتے دار شامل ہوں گے۔

کوئی مہندی، کوئی ڈھولکی کچھ نہیں ہو گا۔ صرف گھر میں سادگی سے نکاح اور اگلے دن ولیمہ بس۔

کوئی کارڈز نہ بھیجیں۔ جانا آنا وقت کا ضیاع ہے۔

سب کو فون کر دیں۔ کسی نے آنا ہے تو آئے، کوئی ناراضگی دیکھَاتا ہے تو گھر بیٹھا رہے۔ کسی کو منانے اور نخرے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

بس َسادگی سے اس کام کو سرانجام دیں۔ کوئی آتشبازی اور فائرنگ وغیرہ نہیں ہو گی۔ اگر کسی نے میری بات کو فالو نہ کیا تو شہر والے گھر میں شادی چھوڑ کر چلا جاوں گا۔

چچا گھبراتے ہوئے جلدی سے بولے، بلکل تمہاری مرضی کے عین مطابق ہو گا


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.