Back to Novel
Tujhay Kho Kar Paya
Episodes

تجھے کھو کر پایا 8

Episode 8

شمو نوید سے فون پر رو رو کر معافیاں مانگ رہی تھی کہ اس نے بھی دولت کے لالچ میں آ کر شاہ صاحب سے نکاح کر لیا۔ حالانکہ انہوں نے میری مرضی پوچھی تھی کہ زبردستی نہیں ہے میرے لیے لڑکیوں کی کمی نہیں ہے۔

مگر میں نے سوچا تھا کہ ہمارے خاندان کا بھلا ہو جائے گا والدین عزت کی زندگی گزاریں گے۔ مگر سواے میرے میرے والدین کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں پڑا اب سب ان پر اور زیادہ غصہ کرتے ہیں اور زلیل کرتے ہیں کہ کہیں وہ میری شادی سے برابری نہ کر بیٹھیں۔ مجھے ان سے بات تک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اب تو ان کو حویلی سے بھی دور رکھتے ہیں تاکہ میں انہیں دور سے بھی نہ دیکھ سکوں۔ مجھے معاف کر دو۔ میں اب اس قید سے سخت تنگ ہوں میرا حمل بھی ضائع ہو گیا ہے اور میں ان کو بتا بھی نہیں سکتی کہ یہ لوگ نہ جانے مجھے ہی قصور وار نہ ٹھہرا دیں۔ وہ تو شہر میں ہی میرا ضائع ہو چکا تھا مگر شاہ صاحب اتنے خوش تھے اور اہمیت دے رہے تھے کہ میں نے سوچا بتایا تو وہ مجھے اہمیت نہیں دیں گے تم ایسا کرو کسی بچے کا بندوبست کرو تاکہ اسے ان کا بچہ بنا کر پیش کر دو میری دائ سے بھی بات ہو چکی ہے کہ وہ میرا اس راز میں ساتھ دے گی میں نے شاہ صاحب کے بٹوے سے پیسے چوری کر کے دائ کو دیے ہیں۔ سب سمجھتے ہیں کہ میں حاملہ ہوں خوب نخرے اٹھاے جا رہے ہیں کاش حمل ضائع نہ ہوتا تو وہ بچہ جاہیداد کا وارث بنتا اور ہم عیش کرتے۔ دعا کی تو بہت بری حالت ہو رہی ہے مجھے بڑی خوشی مل رہی ہے بس جب بھی داو لگتا ہے میں رقم چھپا کر چھوٹے بھائی کو دے دیتی ہوں اور وہ والدین کو دے دیتا ہے۔ بس دعا کرو بچہ مل جائے تو ہم ایک ہو سکیں گے میں بیوہ بن کر تمھاری ہو جاوں گی بس شاہ صاحب کو راستے سے ہٹا دوں گی۔

پیچھے کھڑی دعا نے جا کر اس کو بالوں سے پکڑ کر غصے سے چیخ کر کہا تمھاری جرات کیسے ہوئی میرے شاہ کو مارنے کی مکار شور سن کر سب آ گئے۔دعا سے شاہ زین کی ماں نے بمشکل چھڑوایا اور ڈانٹ کر کہا کہ کیا بدتمیزی کر رہی ہو یہ حاملہ ہے۔

دعا کچھ نولتی شاہ زین نے کہا اماں جان آپ اسے پولیس کے حوالے کریں۔

ماں چلا کر بولی کیا بکواس کر رہے ہو۔

شاہ زین نے سب کو جب بتایا کہ دعا اور شمو کی باتیں وہ اوٹ میں سے سن رہے تھا۔ اسے شمو کی حرکات مشکوک لگ رہی تھی اس نے خفیہ کیمرے لگا رکھے تھے جب کیمرے کی ریکارڈنگ دیکھی تو سچ سامنے آ گیا اور اسے عدالت سے طلاق دے کر گاوں بھجوا دیا اور اس پر کچھ ظاہر نہ کیا نہ ہی گھر والوں کو بتایا۔ پھر نوید کو مارا جو وہ بھی اس کے ساتھ شامل تھا۔ وہ دعا کی میسج کی بات بھی جان چکا تھا مگر اس کا پردہ رکھ دیا کہ گھر والے تو دعا سے بھی بدگمان ہو جاہیں گے اور نوید کو جان سے بھی مارنے سے بھی گریز نہیں کریں گے

۔ دعا ڈر رہی تھی کہ ابھی اس کا اور نوید کا پول کھل جائے گا اور وہ دل میں شرم سے مری جا رہی تھی۔ مگر شاہ زین نے ایسی کوئی بات نہ کی۔

شمو کو اور اس کے والدین کو حویلی کی نوکری سے ہٹا دیا گیا اور ان کی خدمت کے عوض انہیں کافی مالی فائدہ دے کر گاوں سے دوسرے گاوں ان کی بیٹی کے گاؤں بھیج دیا گیا۔

دعا کی موجود حالت دیکھ کر اور دعا کے سب سے اپنے رویے کی معافی مانگنے پر سب نے اسے معاف کر دیا اور اسے شاہ زین کے ساتھ شہر واپس بھیج دیا۔

دعا اپنے گھر آ کر سکون محسوس کرنے لگی۔ بچی بھی شہر آ کر بہت خوش تھی ادھر اس کے ڈھیروں کھلونے تھے اور شاہ زین تھا جسے بچی بھی بہت پیار کرتی تھی۔

شاہ زین نے نوید سے جب سب کچھ پوچھا تو اس نے میسج کے بارے میں سب سچ بتا دیا اور کہا کہ جناب گستاخی معاف آپ اپنی معصوم اور نیک فطرت بیوی سے حاکمانہ رویہ رکھتے تھے جس کی وجہ سے وہ آپ سے دور جانے لگی اور ہم جیسے لالجی اور نازی جیسے مطلبی لوگوں کے جال میں وہ پھنس گئی۔ وہ کردار کی مضبوط لڑکی ہے۔ صرف تعریف کے شوق میں وہ آپ سے بہت سی توقعات رکھنے لگی مگر آپ نے اپنے زعم میں اسے اگنور کیا۔ اس کے ارمان پورے نہ کیےاسے ہنی مون پر بھی نہ لے کر گئے۔ بےشک دولت کے ڈھیر تھے مگر شوہر کی توجہ بھی ضروری ہے۔

شاہ زین کو نوید کی باتوں سے شعور ملا اور اپنے دعا کے ساتھ ناروا رویے پر افسوس اور شرمندگی محسوس ہوئی۔ اسے اس کے ساتھ پرسنیلٹی کلیش محسوس ہوتا جب سب اسے شاہ زین سے زیادہ اہمیت دیتے تھے تو اسے دعا پر غصہ آتا تھا۔

شاہ زین نے نوید سے سارے میسج ڈیلیٹ کرواے اور اسے چھٹی دے دی۔ نوید کے دوست نے معافی مانگ لی تو اسے معاف کر دیا۔

دعا کے ساتھ شاہ زین کا رویہ بہت اچھا ہو گیا اگرچہ اسے تعریف کرنی نہ اتی تھی مگر دعا مطمئن تھی۔

دعا کی ڈاکٹر سے بھی شاہ زین نے رابطہ کیا تو اس نے سب سچ بتا دیا کہ دعا اسے رقم دے کر بچے بند کروانا چاہتی تھی تو اس نے اسے نہیں بتایا کہ اس نے بچہ دانی کا آپریشن نہیں کیا بلکہ دو سال کے وقفے کے لئے اس کا علاج کیا۔

ڈاکٹر نے تسلی دی کہ وہ فکر نہ کرے اللہ تعالیٰ کرم کریں گے اور انشاءاللہ وہ آپ کے اور بچوں کی ماں بنے گی ضرور۔

دعا کی طبیعت خراب رہنے لگی تو پتا چلاکہ وہ پریگننٹ ہے۔ پھر شاہ زین نے ڈاکٹر کا سب سچ اسے بتا دیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے آگے سجدہ ریز ہو کر اسکا بہت شکر بجا لائ۔

دعا نے ایک پیارے سے بیٹے کو جنم دیا اور اپنے آپ کو دنیا کا خوش قسمت انسان سمجھنے لگی۔

نوید کی شمو سے شادی ہو گئ۔

ختم شد

شعر

تجھے کھو کر جب پایا ہے

رب نے قسمت کا دھنی بنایا ہے۔



Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.