Back to Novel
Nirala Saajan
Episodes

نرالہ ساجن 4

Episode 4

کھسرا کرن کے باپ سے چند گھنٹوں کی چھٹی لے کر چلا گیا۔ اور ماموں کے گھر پہنچا۔ پندرہ دن بعد وہ ماموں کے گھر ماں سے ملنے آیا تھا۔ کرن کے باپ نے بیٹے کو سختی سے کہا تھا کہ وہ غیرت رکھتا ہے اس لیے کسی کی غیرت سے نہیں کھیلنا چاہیے اس لئے کھسرے کو نیے کپڑے لا کر دو۔ وہ آفس سے واپسی پر کچھ کپڑے خرید کر باپ کے حوالے کر دیے۔ وہ بیوی سے ڈرتا تھا گھر والوں کو بھی علم تھا اسے خبر نہ ہونے دی۔ اور کھسرے کو کرن کے باپ نے خفیہ انداز میں پکڑاے۔ وہ اسے کپڑوں کے شاپر اٹھاے اندر آتے دیکھ چکا تھا تھوڑی سی حیل حجت کے بعد شکریہ کہہ کر پکڑ لیے۔ چندہ سو رہی تھی۔ چلتے وقت کرن کے باپ نے اسے آدھی تنخوا دے دی۔ وہ خوشی خوشی گھر پہنچا تو اس کے ماموں کی بیٹی صبا کھڑی تھی اسے دیکھ کر چھیڑتے ہوئے بولی آ گیا ہمار کھسرا۔ اندر سے ماں باہر نکل کر آئی۔ اسے دیکھ کر گلے لگا کر چومنے لگی۔ اور بلائیں لینے لگی۔ ماموں مامی بھی مل کر اس کے حلیے کی تعریف کرنے لگے۔ صبا بولی اگر بال بھی مردانہ اسٹاہل میں کٹوا لو تو بڑے وجیہ مرد لگو۔ وہ بولا ابا مجھے قتل کر دیں۔ ماں نے دکھ سے کہا کاش تو بھی بھائیوں جیسا ابھی اتنا ہی بولا تو وہ ماں سے پیار سے لپٹتے ہوئے بولا اماں یہ سب میری قسمت میں لکھا تھا میں خوش ہوں آپ پریشان نہ ہوا کریں۔ پھر ماں کو پیسے پکڑاے۔ ماں دعائیں دینے لگی۔ صبا بولی دیکھو اس طرح نوکری کر لو تو کتنا اچھا لگے۔ مگر تمھارے ابا اس کام کو نہیں چھوڑتے کہتے ہیں جدی پشتی کام ہے۔ اماں نے صبا کے باپ کو پیسے پکڑاتے ہوئے کہا کہ یہ لے پکڑ ایسے ہی پریشان ہو رہا تھا۔ وہ مشکور ہوتے ہوئے بولا میں آپ کا احسان کھبی نہیں بھولوں گا۔ صبا خوش ہوتے ہوئے بولی شکریہ کزن۔ وہ بولا اپنوں میں شکریہ نہیں چلتا تو کیا چلتا ہے اس نے پوچھا؛ چاے چلتی ہے۔ میں نے تمھارے آنے کی خوشی میں پکوڑوں کا بیسن بھی گھول کر رکھا ہے وہ بولا پھر فٹا فٹ بناو کہیں کال نہ آ جاے۔ ماں نے کہا کہ مسئلہ ہے جلدی آو۔ تب میں پریشان ہو گیا ویسے بھی آج کرن کے سسرال والوں نے آنا تھا بھلا ہو انکل کا ان سے اجازت لے کر چھپ کر آ گیا ورنہ وہ چڑیل چندہ سامنے ہوتی تو کھبی نہ آنے دیتی۔ وہ اس سے پوچھنے لگا تم تو چاہے کے ساتھ پکوڑے کھلانے والی تھی۔ وہ بولی امی اور پھوپھو بنا رہی ہیں کہہ رہی ہیں تمہیں کمپنی دوں۔ اچھا ان لوگوں کے بارے میں تو کچھ بتاو۔ وہ پریشان سا ہو گیا اور ساری تفصیل اسے بتانے لگا۔ کرن کے لئے سخت پریشان ہو رہا تھا۔ صبا اسے اس کے لئے اتنا پریشان دیکھ کر سوچ میں پڑ گئی تھی۔ اتنے میں چائے پکوڑے آ گے۔ صبا پوچھنے لگی کیا ان کے پاس تمھارا فون نمبر ہے۔ وہ بولا انکل نے سب گھر والوں کا دیا تھا کہ کام آ سکتا ہے۔ اس نے جھٹ پوچھا کرن کا ہے اس نے جواب دیا ہاں۔ اس نے تجسس سے پوچھا کیسی ہے۔ تو وہ کھوے کھوے انداز میں بولا بہت معصوم بہت بھولی۔ حد سے زیادہ رحم دل۔ وہ اکتاے ہوئے بولی ارے بابا شکل و صورت کی کیسی ہے خوبصورت بھی ہے گوری چٹی ہے کیا۔ ہاں بہت خوبصورت ہے دودھ کی طرح گوری چٹی ہے۔ اتنے میں اس کا فون آ گیا انکل نے صبا سے کروایا تھا وہ چاے پی رہا تھا اور سپیکر ان کر دیا تھا۔ صبا نے جھٹ سلام کیا اور بتایا کہ وہ چاے پی رہا تھا اس لیے اسپیکر آن کر دیا تھا میں اس کی ماموں زاد ہوں۔ جب سے آیا ہے آپ لوگوں کی تعریفیں کر رہا ہے خاص طور پر آپ کی۔ کرن نے کہا کہ آپ بھی آنا نا شادی پر۔ کھسرا صبا کو فون پکڑا کر کمرے میں ماں سے باتیں کرنے لگا ساتھ انتظار کرنے لگا۔ ان میں باتیں لمبی چھڑ گئی۔ صبا نے آنے کا وعدہ کر لیا کہ وہ پارلر کا کام سیکھی ہوئی ہے اور انہیں مہندی کے لیے پارلر کی بکنگ نہیں ملی۔ اور صبا اس کا اور بھابھی اور ماما کا میک اپ کر دے گی۔ دونوں نے ایک دوسرے کا نمبر لیا اور دوستی ہوگئی۔


کھسرا گھر آیا تو چندہ نے اچھی خاصی کلاس لے لی۔ پھر اسے کھسرا کہہ کر آواز دی تو کرن کے ابو نے ٹوکا تو قدرے غصے سے بولی۔ پاپا جی اس کے دو نام ہیں علینا بولی یا علی۔ تو کھسرا میں دونوں ا جاتے ہیں۔ کرن کے پاپا بولے ہماری طرح علی پکارو۔ کھسرے نے دکھ سے جواب دیا کوئی بات نہیں میں بچپن سے اس نام کا عادی ہوں۔ میرے ابو مجھے کھسرا ہی پکارتے ہیں۔ جب میری قسمت میں ہی یہی لکھا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ کرن نے اس کے دکھ کو دل میں محسوس کیا اور ہمدردی سے اسے دیکھ کر سوچنے لگی۔ کہ اگر یہ لڑکا ہوتا تو اتنا خوش شکل ہے۔ نیچر کتنی اچھی ہے یہ تو کسی بھی لڑکی کا آہیڈیل ہو سکتا تھا جس کو ملتا وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی۔


کھسرا سوچ رہا تھا کہ کاش وہ آج گھر ہوتا اور کرن کے سسرال والوں کو دیکھ کر اندازہ لگا سکتا کہ وہ اس چندہ جیسے ہیں یا اچھے لوگ ہیں وہ صبا سے فون پر اس بات کا زکر اکثر کرتا رہتا تو اس نے مشورہ دیا کہ انکل تمہیں سر نہیں کہنے دیتے انکل بلواتے ہیں عزت دیتے ہیں۔ شادی مہینہ آگے کر دی گئی کہ ہوٹل کی بکنگ میں کچھ مسئلہ ہو گیا ہے۔ کھسرے نے دل میں شکر ادا کیا کہ شاید کوئی حل نکل آئے۔


ایک دن کھسرے نے موقع پا کر کرن کے پاپا سے کہا کہ آپ نے ان لوگوں کی اچھی طرح جانچ پڑتال کر لیتے آجکل فراڈ بہت ہے۔ وہ بولے کرن کے بھائی نے تسلی کر کے رشتہ دیا ہے اور ہمیں بھی تسلی دی ہے آخر اس کی بہن ہے۔ اس نے ان میں کچھ اچھا دیکھا ہو گا تو ہاں کی ہو گی۔ وہ پھر قاہل کرنے والے انداز میں بولا مگر آپ زیادہ تجربہ کار ہیں آپ خود بھی کر لیتے تو زیادہ اچھا تھا کرن کے والد نے کہا ارے وہ بہو کا کزن ہے اسی لئے تو اس نے ہاں کی۔ وہ پھر بولا انہوں نے تو بیوی کی محبت میں ہاں کر دی ہو گی نا۔ وہ بولے بیوی کی محبت میں بہن کا مستقبل تو نہیں داو پر لگا سکتا ہے نا۔ اتفاق سے کرن کا بھائی کمرے میں داخل ہونے لگا تو ان کی گفتگو سن کر دبے پاؤں کمرے میں چلا گیا۔


چندہ کھسرے سے گھر کے کام بھی کرواتی۔ کچن اوپن تھا اور سامنے الاونج میں سب بیٹھے ہوئے دیوار پر بڑی سی ایل سی ڈی نصب تھی۔ کرن کے والد اکثر خبریں دیکھ رہے ہوتے۔ ادھر ہی الاونج میں سب کھانا کھاتے۔ کھسرے کو کچن میں ہی کھانا دے دیا جاتا وہ کچن میں پڑے چھوٹے ٹیبل اور کرسی پر بیٹھ کر کھانا کھاتا۔ پھر کچن کے برتن دھوتا۔ سب کے لیے قہوہ بناتا اور سب کو پیش کرتا۔ کرن کو بھی پکڑاتا۔ تو چندہ جانچنے والی نظروں سے دیکھ رہی ہوتی۔


کرن اکثر اس کی نظروں سے کنفیوژ ہو جاتی۔ کھبی بھابھی پر نظر پڑتی تو وہ زہریلی مسکراہٹ سے دیکھ رہی ہوتی۔


کرن سر جھکا لیتی۔


شادی کی تیاریاں زوروں پر تھیں۔ مہندی کی تقریب گھر کے لان میں رکھی گئی تھی۔ چندہ نے کہا کہ ہوٹل کی بکنگ کینسل ہو گی ہے کسی مسئلے کی وجہ سے۔


کھسرا بہت پریشان تھا کیونکہ کرن کے پاپا بھی اس کی بات کی طرف دھیان نہیں دے رہے تھے۔ صبا نے آخر اسے سمجھایا کہ تم نے تو نیک نیتی سے کوشش کی۔ اب اللہ تعالیٰ پر چھوڑ رو۔ شاید اس کی قسمت میں یہی لکھاہے۔ منگیتر اکثر گھر آنے لگا۔ چندہ اسے اپنے بیڈ روم میں بٹھاتی۔ کرن کے سامنے نہ جانے دیتی۔ کرن خود بھی احتیاط کرتی۔ نہ سامنے جاتی۔ نہ بات کرتی۔


کھسرے کو غم یہ تھا کہ یہ وہی لڑکا تھا جو اس دن شاپنگ مال میں چندہ کے پاس بیٹھا تھا۔ اور اب بھی چندہ اس کے ساتھ فری تھی۔


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.