Back to Novel
Nirala Saajan
Episodes

نرالہ ساجن 9

Episode 9

چندہ شوہر سے لڑنے لگی۔ اور کہا کہ تم تو کہتے تھے کہ بہن کو اتنا پیسہ دوں گا کہ اس کی زندگی سکھی گزر جائے۔ اب تم مکر نہیں سکتے ورنہ یہ شادی نہیں ہو سکے گی پہلے ہی اس کی دو منگنیاں ٹوٹ چکی ہیں سوچو کتنی بدنامی کا باعث بنے گی۔ انکل بیٹے کو سمجھائیں نا۔ وہ جواب میں خاموش رہے۔ پھر اس نے ساس سے کہا ساس نے بیٹے کو دیکھا۔ وہ بولا ماما میں ان لالچی لوگوں کو کچھ بھی نہیں دوں گا اگر ان کے دل میں لالچ نہیں ہے تو ثابت کریں اور اس کو اسی طرح قبول کریں۔ دولہے نے چندہ کو گھورا اس کے والدین بھی اسے خونخوار نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ چندہ نے اسے لبھانے والے انداز میں کہا جانو زرا ادھر کمرے میں آو میں نے ضروری بات کرنی ہے۔ وہ بولا میں ایک پیسہ بھی نہیں دوں گا چاہے کچھ بھی کہو۔ وہ غصے میں بولی تم مجھے آنٹی انکل کے سامنے شرمندہ کرا رہے ہو۔ ان کی بے عزتی خاندان بھر میں ہو گی۔ وہ بولا اگر خاندانی ہوئے تو واہ واہ کریں گے کہ جہیز کے بغیر لاے۔


چندہ روہانسی ہو کر بولی۔ مگر اتنا پیسہ تم کرو گے کیا۔ بزنس میں لگاوں گا۔ بہن کے پیسے سے بزنس کرو گے تم لالچ کر رہے ہو۔ اس نے جواب دیا کہ میں بےوقوف ہوں اتنا پیسہ لوگوں کو دے دوں۔ تم اچھی بھابھی ہو نند کو جہیز دینے کے لیے اتنا لڑ رہی ہو۔ تم چلو اور کچھ نہ دو اپنے زیور دے دو چلو جاو جاکر شاباش لے آؤ۔ وہ تڑخ کر بولی میں کیوں دوں۔ اس نے کہا تم لاکھ کوشش کرو میں فیصلہ نہیں بدلنے والا۔ تم تو مجھ سے بڑے پیار کے دعوے کرتے تھے۔ اب میری بات نہ مان کر مجھے شرمندہ کر رہے ہو۔


دولہا چندہ پر برس کر بولا ان وعدہ خلاف لوگوں میں شادی نہیں کرنی۔ چندہ نے دہائی دی دیکھو وہ جانے لگا ہے لڑکی کی بارات واپس چلی جاے تو اس کی زندگی برباد ہو جاتی ہے۔ اس سے کوئی شادی نہیں کرتا۔ وہ بولا کچھ بھی ہو بارات شوق سے لے جائے۔


چندہ نے دیکھا اب کوئی صورت نہیں تو اس نے گھر چھوڑنے اور طلاق لینے کی دھمکی دی۔ کرن کا بھائی بولا چندہ پلیز ایسے نہ کہو۔ اچھا ہے نا وہ پیسہ ہمارے کام آئے گا۔ اور میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتا۔ وہ غرورِ سے بولی پھر میری بات مان لو وہ بولا یہ نہیں مان سکتا۔ وہ بولی پھر مجھے طلاق چاہیے کرن کا بھائی چلا کر بولا کیا۔ وہ بھی جوابی چلا کر بولی مجھے طلاق چاہیے۔ کرن کے بھائی نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ لوگ سن رہے ہیں یہ مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے۔ ہاں میں چلی جاوں گی تمہیں چھوڑ کر۔ کرن پاس آ کر ہاتھ جوڑ کر بولی پلیز بھابھی بھائی آپ سے بہت پیار کرتے ہیں وہ آپ کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ وہ غرور سے بولی پھر بھائی سے کہو بات مان لے۔ کرن بولی مجھے کچھ نہیں چاہیے۔ چندہ بولی مگر ہمیں چاہیے۔ کرن نے کہا کہ پلیز بھابھی۔


دولہا کھڑا ہو کر چندہ سے بولا۔ یہ تو کسی صورت نہیں مان رہا ہے۔ اب تم طلاق کے کاغذات پر ساہن کرواو اس طرح نہیں تو اس طرح تو یہ پیسے دے گا نا۔ اس نے طلاق کے عوض 5 لاکھ دینا ہے۔ کرن کا بھائی بولا چندہ تم 5 لاکھ کے لیے مجھے اپنے پیارے گھر اچھا سسرال اور جان وارنے والے شوہر کو چھوڑ دو گی۔ میرے پاس رہو۔۔


دولہا بولا چندہ اب دیر نہ کرو طلاق کے کاغذات اسے دیکھاو اور 5 لاکھ لو اور چلو۔ دولہے کے والدین نے بھی ہاں میں ہاں ملائ۔ چندہ بولی میں ابھی لائ طلاق کے کاغذات جن پر تم ساہن کر چکے ہو۔ کرن کے بھائی نے کہا کہ ٹہرو وہ میرے پاس ہیں۔ میں نے دراز میں سے نکالے ہیں جب تم نے ہوٹل کی بکنگ کروانے کے لیے طلاق کے کاغذات پر بھی ساہن کروانے کے لیے مجھے بڑے پریم سے جوس پینے کا بولا تم لوگوں نے ہوٹل والے کو بھی ساتھ ملایا ہوا تھا مجھے تمھاری حرکتیں یہلے ہی مشکوک لگنی شروع ہو گئی تھی جب سے تم نے کرن کا رشتہ کروایا تھا میں تمھارے پیار میں اندھا تھا مگر مجھے بہن کا مستقبل بھی عزیز تھا حالانکہ تم مجھے بہن کے خلاف ہر وقت کرتی رہتی تھی اور میں ہو بھی جاتا تھا جب تم اس شخص(اس نے دولہے کی طرف اشارہ کیا) سے بہت فری ہوتی تو میں حیران ہوتا کہ کوئی اپنے کزن سے اتنا فری کیسے ہو سکتا ہے۔ پھر میں نے نوٹ کرنا شروع کیا تو مجھے تمہاری حرکتیں مشکوک لگیں۔ تم نے طلاق کے کاغذات پر اس لیے دھوکے سے ساہن کرواے کہ اگر تم خود مانگتی تو 5 لاکھ نہ ملتے۔ میں دیتا تو مجھے دینے پڑتے۔ تمہیں یقین تھا کہ میں تمہیں طلاق کھبی نہیں دوں گا۔ تم نے مجھے جوس پلایا میں نے پی لیا اور اور ساہن کر دہے اس کے بعد مجھے نیند آ گئی جب آنکھ کھلی تو کمرے میں پایا اور تم نے بتایا کہ میں سو گیا تھا۔ پھر میں نے تمھاری فون ریکارڈنگ چیک کروائی۔ تو میں سکتے میں رہ گیا کہ تم نے اس شخص سے ناجائز تعلق جوڑ رکھا تھا۔ اور مجھ پر انکشافات ہوئے کہ تم نے میری بہن کی منگنیاں خود تڑوا کر اس سے رشتہ کروایا ان کا پلان تھا کہ میری بہن سے شادی کر کے بہت دولت کما کر وہ اسے طلاق دے دے گا اور یہ دھوکے سے مجھ سے لے لے گی پھر یہ دونوں شادی کر کے اس پیسے پر عیش کریں گے۔ اس کے بعد میں نے کسی کو نہیں بتایا اور شادی شروع کر دی۔ جو منگنیاں ٹوٹنے کی بدنامی میری بہن کو ملی۔ وہ میں اس طرح سب کے سامنے سچ لانا چاہتا تھا میرے پاس ریکارڈنگ بھی موجود ہے اگر کوئی شک ہو تو۔ کوئی بھی غیرت مند شخص اس طرح کی بیوی کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتا جو سدھارنا چاہتی ہی نہیں۔ جب سے طلاق کا علم ہوا میں مہمانوں کا بہانہ کر کے اپنے کمرے سے نکل گیا۔ اگر یہ مجھ سے طلاق کے کاغذات پر ساہن نہ کراتی تو میں اسے سمجھاتا اور معاف بھی کر دیتا اگر یہ سچے دل سے سدھر جاتی اور زندگی میں کھبی طعنہ بھی نہ دیتا۔ مگر اس نے خود طلاق لے کر اپنے راستے بند کر دیے۔


چندہ کو پھر دولہے نے غصے سے کہا کہ جلدی رقم لو تو چلیں۔ مہمان ان کو نفرت سے دیکھ رہے تھے اور چہ میگوئیاں کر رہے تھے۔


چندہ نے حتمی انداز میں کہا کہ مجھے رقم دو دیر نہ کرو تاکہ میں اپنے محبوب کے پاس جا سکوں۔ یہ ہمارا پڑوسی تھا میں لڑکپن سے ہی اس سے پیار کرتی ہوں مگر اس کی شرط تھی کسی امیر سے شادی کرو اور اس سے دولت حاصل کر کے دونوں شادی کر کے عیش کی زندگی گزاریں گے سو میں صرف میٹرک پاس تھی۔ دولہے کی طرف اشارہ کر کے بولی ساجد اور میں اکھٹے پلان بناتے تھے۔ کچھ دفتروں میں دھوکے سے نوکری لی۔ انٹرویو والے دن روتی دھوتی کہ میرے ڈاکومنٹ رکشے میں رہ گئے کچھ سوری کہہ کر بھیج دیتے کچھ نوکری دے کر فاہدے اٹھانا چاہتے مگر شادی کوئی نہ کرتا۔ آخر کرن کا بھائی میرے جال میں پھنس گیا۔ میں نے اسے اعلیٰ تعلیم یافتہ بتایا اور اس نے یقین کر لیا اور جلد شادی پر راضی ہو گیا۔ میں شادی کر کے بھی مسلسل رابطے میں تھی۔ ساس کو مٹھی میں کر کے اس گھر میں جگہ بنائی۔ نند کا استعمال کیا اور اب مجھے اپنے پیار سے ملنے سے کوئی نہیں روک سکتا میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اس کو پانے کے لئے میں کسی بھی حد تک جاسکتی ہوں۔ ایک مہمان عورت نے کہا کہ اس دھوکہ دہی کے الزام میں تم سب کو جیل بھی ہو سکتی ہے۔ وہ ڈھیٹ پن سے بولی۔ یہ شریف لوگ ایسا کچھ نہیں کریں گے۔


کرن کے باپ نے بیٹے سے کہا کہ اگر پانچ لاکھ میں یہ گندگی دھل سکتی ہے۔ تو جلدی سے پانچ لاکھ روپے دو اور ان لوگوں کو گھر سے باہر کرو۔


کرن کے بھائی نے وکیل کو بلایا جو پیچھے بیٹھا سب سن رہا تھا اس کو کرن کے بھائی نے ہی بلایا تھا۔ اس نے چندہ کے ساہن لیے۔ اور چندہ نے ساجد کی طرف مسکرا کر دیکھتے ہوئے خوشی خوشی جلدی سے ساہن کر دیے۔ کرن کے بھائی نے بریف کیس سے پانچ لاکھ نکال کر ان لوگوں کی طرف پھینکنے شروع کر دیے۔ اور چلاتا یہ لو یہ لو وہ لوگ فرش سے جوش میں چننے میں مصروف تھے۔ رقم اٹھا کر جانے لگی تو کرن کے بھائی نے کمرے میں سے اس کا سامان اٹھا اٹھا کر باہی پھینکنا شروع کر دیا۔ آور چلاتے ہوئے بتانے لگا کہ یہ لوگ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور محلے میں رہتے ہیں۔ کوئی امریکہ سے نہیں آے۔ ادھر آتے تو بڑی گاڈی رینٹ پر لاتے۔


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.