Back to Novel
Nirala Saajan
Episodes

نرالہ ساجن 5

Episode 5

کرن نارمل نظر آتی۔ اس نے والدین کی خوشی کے لیے ہاں کر دی تھی۔ اس کے دل میں اس شادی کو لے کر کوئی جلترنگ نہیں تھے۔ ربوٹ کی طرح اس رشتے کو نبھا رہی تھی چہرے پر کوئی مسکان نہ تھی۔ سارے رشتے دار جمع تھے۔ خوب ہلہ گلہ مچا ہوا تھا۔ ڈھولک بج رہی تھی۔ کھسرے سے خوب کام لیا جاتا۔ چندہ جان بوجھ کر سب کو بتاتی پھرتی کہ یہ کھسرا ہے۔ رشتے دار اسے تنگ کرتے۔ اس کا مزاق اڑاتے بچے اسے کھسرا کھسرا کہہ کر آوازیں کستے۔ کرن کے پاپا سامنے ہوتے تو ڈانٹ دیتے۔ کرن بھی اکثر بچوں کو سرزنش کرتی تو کچھ اس کو سناتے کہ بچے ہیں شغل لگا رہے ہیں۔ ماں کرن کو منع کرتی کہ مہمان ناراض ہو جائیں گے۔


کھسرا سب کے زلیل کرنے پر کچھ نہ کہتا نہ کسی کو جواب دیتا۔ اپنے کام میں مگن رہتا۔ بہت ادس اور پریشان رہتا۔ صبا اسے خوش رہنے کی تلقین کرتی۔ وہ سمجھ رہی تھی کہ وہ پرائی آگ میں جل رہا ہے۔ وہ اس کے لیے کچھ نہ کر سکتی تھی۔ کرن تو اس کی پکی دوست بن گئ تھی۔ وہ جانتی تھی کہ کرن بھی خوش نہیں ہے۔ اس نے چندہ کو فون پر نازیبا باتیں کرتے سنا تھا اس کو بھی کرن کی قسمت کا دکھ تھا اس کا ہونے والا شوہر اس کی بھابھی کے ساتھ عشق لڑا رہا تھا۔ کرن کے والدین صبا کے آنے سے بہت خوش ہوتے۔ وہ سمپل اور معمولی لباس میں ملبوس ہوتی۔ کافی بار وہ کپڑے وہی پہن کر آ جاتی۔ ایک بار اس کے کپڑوں پر جوس گر گیا کرن نے اسے اپنے کپڑے دینے چاہے مگر اس نے ادھر ہی دھو کر پہنے رکھے کہ گرمی ہے ابھی سوکھ جاہیں گے۔ وہ آتی تو کچن میں بھی کرن کی ماں کی ہیلپ کر دیتی۔ وہ اس سے کافی خوش تھی کیونکہ چندہ کام کم اور حکم زیادہ چلا رہی تھی۔ مہمانوں کی زمہ داری میں بھی کوتاہی کر رہی تھی۔ فون پر بھی لگی رہتی۔ جس کی وجہ سے ساس سسر پریشان ہوتے۔ صبا آتی تو سب کا دل موہ لیتی۔ اب تو مہمان بھی اس کے اخلاق سے متاثر ہونے لگے تھے۔ سب اس کی تعریف کرتے اور بہت سلجھی ہوئی لڑکی کہتے۔ کوئی پوچھتا اس سے کہ تمھارے ابو کیا کر تے ہیں تو وہ بتاتی جی ویسے تو ہمارا پیشہ جدی پشتی گانے بجانے کا ہے مگر ابو ٹیکسی چلاتے ہیں اور ساتھ اس کام کو بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ ایک عورت طنزیہ بولی مطلب میراثی ہو۔ وہ آہستہ سے بولی جی۔ ادھر سے کرن کا بھائی گزر رہا تھا ساتھ اس کی گفتگو کی طرف بھی دھیان دے رہا تھا اس کی والدین سے تعریفیں سن سن کر سوچتا کہ جس کی یہ بیوی بنے گی وہ خوش قسمت ہو گا۔ اس نے سنا کہ ایک عورت کہہ رہی تھی کہ کاش یہ میراثی کی بیٹی نہ ہوتی اور امیر ہوتی تو میں اس کو بہو بنانے میں فخر محسوس کرتی۔ صبا کے کانوں میں بھی ایسی باتیں جاتی وہ سانس بھر کر رہ جاتی۔ کرن کے ابو اس کی گفتگو سے متاثر ہو کر تعریف کرتے۔ کرن کا بھائی اس کی تعریفیں سن سن کر حیران ہوتا۔ اور اس پر بے اختیار دھیان دینے لگا اس کی سلجھی عادتیں دوسرے کی مدد کرنے کا جزبہ بچوں سے شفقت اور محبت کا برتاؤ ان کے ساتھ گپ شپ۔ بچے اس کے گرد رہتے۔ اس کو گھر جانے نہ دیتے۔ کم وقت میں اس نے سب کے دل جیت لیے۔


صبا کھسرے کو سمجھا رہی تھی جو اس کو بتانے آیا تھا کہ چندہ اس کی زندگی تباہ کر دے گی۔ بہت غلط لوگ ہیں۔ وہ بولی آگے اس کی دو بار منگنی ٹوٹ چکی ہے۔ اب کل مہندی ہے اس کے بعد نکاح ہو گا۔ ایک ہفتے بعد شادی ہے۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ بات کرن کے بھائی نے سن لی دو منٹ رکا اور خاموشی سے چلا گیا صبا پریشان ہو گئی بولی نہ جانے کیا کیا اس نے سن لیا ہے۔ زیادہ نہیں سنا ہو گا ورنہ شامت آتی۔ اگر کسی کی زندگی برباد ہونے سے بچ جائے تو میں کسی بات کی پرواہ نہیں کرتا۔


مہندی کی تیاریاں عروج پر تھی۔ کھسرے کے دونوں بھائی اور ماموں گانے بجانے کا سامان لے کر آ چکے تھے۔ صبا سب کا میک اپ کرتی تھی کرن اس کو مہمانوں سے زبردستی پیسے دلواتی تھی۔ صبا کو بھی بہت فاہدہ مل رہا تھا۔ وہ سب کو مہندی کے خوبصورت ڈیزائن بنا کر دیتی۔ آج نکاح تھا اس کی بھی تیاری ہو رہی تھی۔


مہندی مشترکہ ہونی تھی کرن کے سسرال والے آ چکے تھے۔ ایک کونے سے کھسر پھسر کی آواز آنے لگی۔ کھسر ے نے سنا تو دنگ رہ گیا۔


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.