پیار نے درد کو چن لیا 6
Episode 6
دعا نے بھائی کی شادی میں ایسا شاندار طریقے سے وقت کی پابندی کے ساتھ تمام فنکشن سرانجام دیے۔ فنکشن سے پہلے اللہ تعالیٰ کے پاک کلام سے شروع کیا۔ ختم پاک تلاوت قرآن پاک کروایا۔ گاوں کی بچیوں کو اور چھوٹے بچوں کوایک جیسے لباس سلوا کر دیے۔ ان کو لڈی کی پریکٹس کرواتی رہی۔ ان کی لڈی نے بھری محفل میں ایک خوبصورت سماں باندھ دیا۔
دعا نے کسی غریب کی انسلٹ نہیں کرنے دی ماہک پر سب کع سختی سے اعلان کروا دیا کہ کوئی دولہے کے اوپر پیسے نہیں پھینکنے گا جو خلاف ورزی کرے گا تو اسے نیچے سے پیسے خود اٹھا کر دینے پڑیں گے یا اسے فنکشن سے باہر نکال دیا جائے گا۔
دعا اور اس کے بھائی میں خوب دوستی ہو چکی تھی گاوں والے اور عزیز رشتے دار حیران ہوتے مگر سواے چہہ میگوئیاں کرنے کے کچھ کر نہ سکتے تھے۔ کیونکہ دعا ایسے چھا گئی تھی کہ جیسے وہ کب سے اس گھر کا حصہ ہے۔ وہ سوتیلی ماں کو بڑے پریم سے بڑی ماما پکارتی۔ اس کی زرا طبیعت خراب ہو تو اس کی خدمت میں لگ جاتی۔ جس کی وجہ سے وہ اس کی پسندیدہ شخصیت بن چکی تھی۔ وہ بھی اسے بیٹی بیٹی پکارتی۔ اس کے آنے سے اس کی سوتیلی ماں کو سکون مل گیا تھا جو شادی کے انتظامات اسے پہاڑ جتنے مشکل لگ رہے تھے وہ سب بہت احسن طریقے سے سرانجام پا چکے تھے۔
وقار صاحب شادی ہوٹل میں کروانا چاہتے تھے مگر دعا نہ مانی اس نے سب کو کنوینس کر لیا کہ جب گاوں میں ہمارے پاس اتنی کھلی جگہ موجود ہے۔ سارا خاندان گاوں میں رہتا ہے تو پھر ہم ہوٹل والوں کے محتاج کیوں ہوں۔ اپنی جان بھی مصیبت میں ڈال کر ہوٹل جاہیں اور سب کو بھی تکلیف دیں۔ پیسے کا ضیاع الگ۔
وقار صاحب نے نیم ناراضگی کا اظہار کیا مگر ان کی دعا کے آگے چل نہ سکی۔ کیونکہ ان کی بہن اور داماد بھی دعا کی سنتے تھے۔
دعا نے ثابت کر دکھایا کہ ہم گاوں میں بھی مارکی سے بھی بہتر انتظام کر سکتے ہیں۔ پوری شادی میں ہر چیز ترتیب وار اور وقت پر انجام پائی۔ دعا نے سب کی ڈیوٹی مقرر کر دی تھی اور ان پر سختی سے عمل پیرا بھی کروایا۔
وقار صاحب کو تھا کہ ان کے شہری لوگوں کے سامنے سبکی ہو گی مگر جب وہ لوگ گاوں آئے تو سب کو مہندی اور بارات پر ایک جیسے شلوار قمیض لباس میں ملبوس ایک قرینے سے سب انتظامات دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ دعا نے کارڈ چھپوا کر ماں کے نام کی فرضی کمپنی بنا کر لکھ ریا کہ جس کو شادی کے ایسے انتظامات کروانے ہوں وہ اس نمبر پر رابطہ کرے۔ اس نمبر پر ایک سمجھدار لڑکے کو کالز لینے پر معمور کر دیا۔ اس سے یہ فائدہ ہوا کہ دعا کا ایک بزنس سٹارٹ ہو گیا۔
وقار صاحب اوپر سے نہیں مگر دل میں شرمندہ اور دعا کی خوبیوں کے قاہل ہو گئے۔
جاری ہے
پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں۔شکریہ
ناول نگار عابدہ زی شیریں۔
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.