پیار نے درد کو چن لیا 16
Episode 16
ایان پریشانی میں مسلسل ٹہل رہا تھا ماں اسے بار بار بیٹھ جانے کا بول رہی تھی مگر وہ نہ مان رہا تھا۔ وقار اس کا بیٹا پریشان ایک جگہ کھڑے ہوئے تھے۔ تانیہ ایک کونے میں بیٹھ کر تسبیح ہاتھ میں لیے مسلسل پڑھ رہی تھی مسز آفاق پریشان حال ایک جگہ بیٹھی ہوئی وقار سے بات چیت کر رہی تھی۔ دعا کھبی بیٹھتی کھبی کسی نرس، کسی ڈاکٹر کے پاس بھاگی جاتی۔ اس کی بھابی، اس کی دوست اس وقت لیبر روم میں تھی۔
بچے کی پیدائش قبل از وقت متوقع تھی ساتویں ماہ میں ہی اسے لیبر پین اسٹارٹ ہو گئے تھے۔
ڈاکٹر نے خون کا بندوبست کرنے کا بھی کہا تھا اور ایان کا خون میچ ہو گیا تھا وہ خون دے کر آیا تھا اور ماں کی زبردستی کرنے پر بمشکل آدھا سا جوس کا پیا تھا۔
مسز آفاق کو بیٹے کی فکر بھی لاحق تھی جن کے خیال میں اس کے جسم سے پوری بوتل خون کی نکلی ہے تو وہ کمزور ہو گیا ہے اسے فوراً طاقت والی خوراک کی ضرورت ہے۔ مگر بیٹا تو ایک گھونٹ پانی پینے کا بھی روادار نہ تھا۔
ڈاکٹر کچھ نہ بتا رہے تھے بس دعا کا کہہ رہے تھے۔
ایان سوچ رہا تھا بےشک اسے بیوی کی پڑھائی سے الجھن تھی مگر وہ اس وقت بےبس و مجبور تھا۔ اس کے دوست اسے کہتے کہ تمھاری بیوی شہری لڑکی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ وہ گاوں میں ٹکنے والی نہیں۔ پھر جو اس نے تعلیم حاصل کی ہے وہ نوکری کے بغیر رہنے والی نہیں۔ اس کے دوست اسے باور کراتے کہ وہ شہر میں رہنے پر اصرار کرے گی اور پھر تم اپنے پیارے گاوں اپنے یار دوستوں کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے شہر سدھار جاو گے اور ہم تیری صورت کو ترس جاہیں گے تم اپنے گھر اپنے گاؤں مہمان بن کر آیا کرو گے۔ ہمیں یقین ہے کہ تمھاری ماں بھی گاوں کو نہیں چھوڑ سکیں گی اور تم اپنی ماں سے بھی دور رہنے پر مجبور ہو جاو گے۔ اگر تم نے اس کو زرا سی بھی ڈھیل دی تو سمجھو کہ تمھارا گاوں سے الوداع ہونے کا وقت آ گیا۔
ایان دوستوں کی ان باتوں کی وجہ سے بھی بیوی کے لیے دل میں شک وشبہات رکھنے لگا کہ شاید وہ ادھر خوش نہیں ہے اور شہر جانے کے لیے پر تولنے لگی ہے۔
دعا بھی ادھر ادھر چکر لگا رہی تھی اور کھبی نرس کھبی ڈاکٹر سے پوچھ گچھ کرنے لگتی۔
ڈاکٹر نے آ کر خوش خبری سنائی کہ بیٹا ہوا ہے۔ ایان جلدی سے بولا میری بیوی کیسی ہے
وہ ٹھیک ے مگر بچے کو ابھی رکھنا پڑے گا۔
ایان بولا کیا میں بیوی سے مل سکتا ہوں۔
ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ جی ضرور۔
ایان کو وقار مبارک باد دے رہا تھا مگر اس نے کسی کی سنی ہی نہیں اور اندر دوڑ گیا۔
دعا نے سب کو پرجوش انداز میں مبارک باد دی اور سب اندر چل پڑے۔
ایان نے بیوی کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا سب کو دیکھ کر جلدی سے چھوڑ دیا۔
سب نے مل کر ارم کو مبارکباد اور تسلی دی۔
مسز آفاق نے بھی قریب جا کر اسے کہا مبارک ہو تم نے ہمیں وارث دے دیا۔
تانیہ نے جا کر اس کے ماتھے پر پیار کیا اس کا ہاتھ پکڑ کر تسلی دی اور کہا شکر ہے تمھاری جان بچ گئی۔
وقار اسے دور سے محبت سے دیکھ رہا تھا جو اس کی بیٹی کو ماں کی طرح پیار کر رہی تھی جبکہ اس کی اپنی سگی بہن دعا کو لے کر اپنے پوتے کو دیکھنے چل پڑی تھی۔ وقار نے کہا تانیہ آپ بھی جا کر نواسے کو دیکھ آہیں۔
تانیہ نے کہا دعا لوگ آ جاہیں تو جاتی ہوں میری بچی کو بھی اس وقت ہماری ضرورت ہے۔
دعا اور مسز آفاق واپس آ چکیں تو وقار، ایان اور تانیہ نومولود بچے کو دیکھنے چلے گئے۔
ارم لیٹی ایان کے بارے میں سوچ رہی تھی کہ کیسے وہ سب سے پہلے بھاگتا ہوا اس کے پاس آیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر بولا جان شکر ہے تم ٹھیک ہو میری جان پر بنی ہوئی تھی مجھے کوئی بچہ وچہ نہیں تمھاری ضرورت ہے۔ تمہیں کچھ ہو جاتا تو شاید میں بھی مر جاتا۔وہ سوچ سوچ کر خوش ہو رہی تھی کہ اتنے میں سب واپس آ گئے۔
جاری ہے۔
پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ۔
ناول نگار عابدہ زی شیریں
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.