Back to Novel
Pyar Nay Dard Ko Chun Liya
Episodes

پیار نے درد کو چن لیا 9

Episode 9

تانیہ باپ کے غم سے نڈھال تھی ادھر شوہر کی شادی تھی۔ اس کی پندرہ سال کی عمر میں ہی بڑی عمر کے آدمی سے شادی ہو گئی۔ جب جوان ہوئی تو بیوہ ہو گئی۔ پہلی بار آفاق نگر میں اس نے وقار صاحب کو دیکھا دونوں کی نظروں کا تبادلہ ہوا۔ اس نے پھر بار بار وقار صاحب کی نظروں میں اپنے لیے پسندیدگی دیکھی پھر آتے جاتے اس کے زومعنی جملے اسے پریشان کرتے۔ وہ اس کی باتوں کی طرف توجہ نہ دیتی۔ پھر اس کی شادی ہو گئی۔


تانیہ نے صبر کیا اور زہن کو جھٹک دیا۔ کیونکہ وقار صاحب کی بیوی بہت اچھی تھی۔ وقار صاحب بھی اپنے بیوی بچوں میں مگن ہو گئے۔


جب ان کی بیوی کو ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تو مسز آفاق ان کے لئے رشتہ تلاش کرنے اور بھائی کو منانے لگی۔


وقار صاحب بہن کو صاف منع کرتے جب تک بیوی زندہ ہے وہ شادی نہیں کریں گے۔


ادھر خفیہ طور پر وہ تانیہ کو شادی پر اصرار کرنے لگے مگر وہ انکار کرتی۔ جواز پیش کرتی کہ ہم ٹاٹ ہیں مخمل میں نہیں لگ سکتے۔


وقار صاحب نے اسے اغوا کروا کر زبردستی نکاح پڑھوا لیا۔ پھر ان کی بیوی کی جلد وفات ہو گئی۔ اسی گھر میں وہ سوکن کی ملازمہ کی حیثیت سے رہتی رہی مگر اب حالات پلٹ گئے۔ اس کا پہلے شوہر کا بیٹا اسے ماں کی طرح سمجھنے لگا جبکہ اس کے دوسرے شوہر کی بیٹی ارم جو وقار کی بیٹی اور اس کے پہلے شوہر کی بہو ہے اسے ماں کی طرح چاہنے لگی۔ وہ یہ احساس رکھتی تھی کہ اس کی ماں کی آخری وقت تانیہ نے بہت خدمت کی اور اسے اور اس کے بھائی کو بہت سہارا دیا۔


دعا کے بھائی ایان کو بھی اپنی سوتیلی ماں کا احساس تھا وہ بچپن میں اس کی گود میں کھیلا۔ پھر اس کی مظلومیت بھری زندگی بھی اس کے سامنے تھی۔ وہ اپنے مرحوم شوہر کے گھر ملازمت کرتی رہی۔


دعا کا سوتیلا بھائی ایان بہن سے محبت کرتا تھا اسے اب بہن کی فکر ستاتی تھی۔


وہ اور اس کی بیوی وقار کی شادی سے نالاں تھے۔ وہ اس شادی کو روکنے کی پوری کوشش کر چکے تھے۔ مگر مسز آفاق کسی طور راضی نہ ہوئی۔ وہ ساس سسر سے لڑ جھگڑ کر میکے جا بیٹھی۔ میکے میں اس کی چلتی تھی وہ باپ اور بھائی کی لاڈلی تھی۔ وہ ایک کنواری لڑکی سے اس کی شادی کروا رہی تھی۔اس کو جب پتا چلا کہ اس کا بیٹا اور بہو تانیہ کے باپ کی فوتگی پر گئے ہیں تو وہ انہیں دھمکیاں دینے لگی اور ان سے ہمیشہ کا ناطہ توڑنے کی اور کھبی اس گھر واپس نہ آنے کی دھمکی دی۔ مگر اس کی دھمکی کا ان پر کچھ اثر نہ ہوا۔ اور وہ واپس نہ آئے۔ وہ بہت تلملائ۔


دعا کے نانا کے قل پر سے واپسی پر ابھی دعا کا بھائی ایان اور اس کی بیوی ارم گھر سے تھوڑی دور ہی گئے تھے کہ دعا نے نانی کی بری خبر سنائی۔ وہ دونوں واپس ا گئے۔


تانیہ غم سے نڈھال تھی ایک والدین کی جدائی اوپر سے شوہر کی شادی کا غم۔ اسے مسز آفاق سچی لگی۔ کوئی عورت شوہر کی دوسری شادی برداشت نہیں کر سکتی۔ اسے وقار کے کھونے کا غم تھا۔ دعا اور اس کا بھائی ایان اسے وقار سے خلع لینے پر زور دے رہے تھے مگر وہ کسی صورت نہیں مان رہی تھی۔


دعا کو آرڈر ملا تھا شادی کا۔ اس نے بھائی ایان سے زکر کیا تو وہ بولا فلحال تم میرے گاؤں میں شادی کرو پھر میں وہاں تمہیں بڑی اور خوبصورت مارکی یا شادی حال تعمیر کروا دوں گا ابھی عارضی مارکی بناتے ہیں ساتھ ہی شادی حال کی تعمیر شروع کر دیتا ہوں نقشہ تم پسند کرو اس کی پبلسٹی کرو۔ اب تم دونوں میرے ساتھ گاوں میں رہو گی میں اکیلے ادھر تم لوگوں کو نہیں چھوڑ سکتا۔


تانیہ کچھ ڈرنے لگی مگر دعا نہ ڈری۔ اس نے ماں سے کہا کہ وہ میرے باپ دادا کا گھر ہے۔ دادا دادی زندہ ہیں۔ اب ہم کسی سے نہیں ڈریں گے۔ آپ دل گھبرا ے تو اپنے اسی گھر شہر ملنے چلی آیا کرنا۔ شہر یہاں سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔


جاری ہے۔


پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ


ناول نگار عابدہ زی شیریں۔


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.