پیار نے درد کو چن لیا 12
Episode 12
ایان نے جب دعا کے ہاتھ میں جاہیداد کے کاغذات دیکھے اور اس کے ہاتھ سے چھین کر غصے سے چیخ کر بولا یہ کیا بےوقوفی ہے۔ پھر دادا دادی کے کمرے میں داخل ہوا اور زور زور سے چلانے لگا کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ ہمارے خاندان میں آج دن تک کھبی کسی نے لڑکیوں کو جاہیداد میں سے حصہ دیا ہے۔ لڑکی کو جاہیداد میں سے حصہ دینے کا مطلب ہے اپنی جاہیداد دوسروں کو دے دو خود اپنا نقصان کر لو۔ میں ایسا ہرگز نہیں ہونے دوں گا میں اپنے باپ دادا کی نشانی کو یوں لوگوں کو نہیں سونپ سکتا۔ دعا کل بیاہ کر دوسرے گھر چلی جائے گی اور ہم اپنے آباواجداد کی ساری زندگی کی کمائی کو آرام سے دوسروں کو سونپ کر بیٹھ جائیں گے۔
دادا نے ضعیف آواز میں صفائی دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ ہم گناہ کیوں کریں۔
ایان گرج کر بولا ویسے ہم لوگ کون سا گناہ نہیں کرتے۔ ایک نیکی کر کے ساری جاہیداد گنوا کر بیٹھ جائیں۔ اور نیکیاں کر لیں گے ہم آپ فکر نہ کریں۔ آپ اس عمر میں سٹھیا گئے ہیں۔
دادی نے روتے ہوئے کہا کہ ویسے تو بہن بہن کرتا ہے اور اب جاہیداد دیتے ہوئے تکلیف ہو رہی ہے۔
اتنے میں دروازے سے اندر آتی ایان کی ماں نظر آئی۔
دادی نے اسے دیکھتے ہوئے غصے سے کہا کہ تو کیوں آئی ہے۔
وہ تڑخ کر بولی کیوں نہ آوں میرے شوہر، میرے بیٹے کا گھر ہے۔ آپ نے تو ان لوگوں کو بھی پناہ دی ہوئی ہے جن کا اب شوہر والا حق داوا نہیں ہے بلکہ جوان بیٹی کے ہوتے ہوئے اپنا۔ نکاح کر لیا ہے۔اس نے طنزیہ نظروں سے تانیہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔
دادا نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی بھی جوان ہے۔ ابھی چالیس کی بھی نہیں ہوئی۔
ایان بولا ماں میں یہ کھبی نہیں ہونے دوں گا۔
تانیہ روتے ہوئے بولی ہم نے کب کچھ مانگا ہے۔ تمھاری مانگنے کی اوقات ہی کیا ہے۔ ایان کی ماں نے طنزیہ جواب دیا۔
تانیہ نے ایان کو کہا کہ دعا تمھارے باپ کا خون ہے۔
ایان بولا میں نے کب انکار کیا میں آج بھی اسے بہن مانتا ہوں اس کی دھوم دھام سے شادی کروں گا پورا گاوں دیکھے گا اب بھی میں اس کی خوشی کی خاطر شادی ھال بنوا رہا ہوں جہاں تک جاہیداد کا تعلق ہے وہ میں اس کے وسیلے سے لوگوں کو نہیں بخش سکتا۔
لوگ ہماری باپ دادا کی جاہیداد پر عیش کریں ہوؤں وہ نحوت سے بولا۔
تانیہ نے روتے ہوئے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیئے۔ دعا تیاری کرو اب ہم یہاں نہیں رکیں گے ویسے بھی اس گھر کی مالکن آ چکی ہیں۔ اس نے مسز آفاق کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
ایان اونچی آواز میں چلا کر بولا خبردار کوئی اس گھر سے نہیں جائے گا ہمارے گھروں کی عورتوں کو اس طرح آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ نہ ہی انہیں اکیلا چھوڑا جاتا ہے۔ آپ لوگ اب ہمیشہ یہاں ہی رہو گی۔وہ ملازموں کو زور زور سے آوازیں دینے لگا۔
دعا نے ماں کو تسلی دی اور کہا کہ ماما ہم میدان چھوڑ کر کیوں پیچھے ہٹیں۔ بےشک مجھے جاہیداد کا لالچ نہیں ہے مگر اب میں اپنا حصہ نہیں چھوڑوں گی چاہے مجھے اس کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کیوں نہ کھٹکٹھانا پڑے۔
بھائی تمسخر سے مسکرایا اور بولا۔ میری گڑیا رانی یہ پاکستان کی عدالت ہے۔ تم مجھے جان سے زیادہ عزیز ہو تم اگر شادی نہ کرو ساری زندگی اس جاہیداد پر قبضہ رکھو اس کو اپنی مرضی سے استعمال کرو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا اب میں تمھارے لیے ہوٹل بنوا رہا ہوں اب مجھے عقل آئی ہے اور ساتھ ہی ایک پلازہ تعمیر کروانے لگا ہوں جہاں دوکانوں پر گاوں کے لڑکوں کو بٹھاوں گا ہمارے گاؤں کا کوئی شخص بےروزگار نہیں رہے گا۔ ہمارا گاوں ترقی کرے گا اس کام کے لیے مجھے ڈھیروں جاہیداد چاہیے۔
دعا نے کہا کہ ٹھیک ہے میں شادی نہیں کروں گی اور اس گاؤں کی ترقی و خوشحالی کے لئے آپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی۔
ایان خوش ہو کر بولا ٹھیک ہے پھر تمھیں کاغذی کاروائی کر کا ثبوت دینا ہو گا کہ تم کھبی شادی نہیں کرو گی دادا، دادی اور تانیہ نے اسے چلاتے ہوئے کہا کہ تم لوگ پاگل ہو گئے ہو۔
دعا نے روتے ہوئے کہا کہ ماما ویسے بھی میں اب آپ سب سے دور نہیں رہ سکتی۔ اس لئے مجھے منظور ہے۔
دادی چکرا کر گری اسے ایان نے جلدی سے گاڑی میں ڈالا دعا بھی ساتھ بیٹھ گئی۔ مگر تھوڑی دور ہی جاتے ہی دادی دم توڑ گئی اور اسے واپس لے آئے۔
جاری ہے۔
پلیز اسے لاہک،شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ۔
ناول نگار عابدہ زی شیریں۔
محترم ویورز جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میرے بھائی جان فوت ہو گئے ہیں ابھی غم زدہ ہوں ان کے ایصال ثواب کے لئے پڑھ رہی ہوں اس لیے وقت نہیں نکال پاتی۔ اگر قسط لیٹ ہو جائے تو معزرت۔
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.