پیار نے درد کو چن لیا 20
Episode 20
دعا کا منگیتر ملک وحید اس سے بڑی بہن اور اس سے بڑا بھائی تھا۔ وہ سب سے چھوٹا ہونے کے سبب سب سے لاڈلا اور ضدی مشہور تھا۔ جس بات کی ٹھان لیتا وہ کر کے دم لیتا۔ گڑ سواری میں طاق اور شکار کا شوقین تھا۔ تیراکی میں بھی ماہر تھا اچھا نشانے باز تھا بہت زہین دماغ کا مالک تھا۔ بس غصے کا تیز تھا اپنے مزاج کے خلاف کھبی کوئی بات برداشت نہ کرتا تھا اپنی مرضی کا مالک اور اپنے معاملات میں کسی کی مداخلت برداشت نہ کرتا تھا۔ خوبرو اور گوری رنگت کا مالک تھا۔ جب گھر میں اس کی شادی کا تزکرہ ہوا تو اس کی ماں، بہن گاوں کی حسین مٹیاریں ڈھونڈنے لگیں۔ اس سے زکر کیا گیا تو اس نے گھر والوں پر چھوڑ دیا۔ گھر والے تو سمجھتے تھے کہ وہ شادی کے معاملے میں بھی اپنی مرضی چلاے گا مگر اس نے سب کو حیران کر دیا۔ اسے شروع سے ہی لڑکیوں میں دلچسپی نہ لی۔ اسے خاندان کی لڑکیاں لفٹ لینے کی کوشش کرتیں تو اسے غصہ آتا۔ اسے ایسی لڑکی پسند تھی جو لڑکوں کی طرف دھیان نہ دیتی ہو اپنی عزت کروانا جانتی ہو۔ اسے ان لڑکیوں کے حسین چہرے متاثر نہ کرتے۔
ان کا خوشحال گھرانہ دیکھ کر خاندان بھر کے لوگ اپنی بیٹی کا رشتہ دینے کے خواہشمند تھے۔ انہوں نے اپنی بڑی بہو کو کافی خوش رکھا ہوا تھا جو ان کے دور کے رشتے داروں میں سے تھی۔ حیثیت میں بھی ان سے کم تھی مگر بیٹے نے ادھر رضامندی دکھائی تو باپ نے شادی دھوم دھام سے کروا دی۔
وہ لوگ گاوں بھر میں خوشحال، شریف اور معزز مانے جاتے تھے اتنی دولت کے باوجود ان میں غرور نہ تھا غریبوں کی امداد بھی کرتے رہتے۔ ملازموں سے اچھا سلوک کرتے۔
ایان سے بزنس کے سلسلے میں ملاقات نے ان دونوں گھرانوں کو رشتے میں جوڑ دیا۔
ملک وحید کے باپ کو پڑھی لکھی بہو کا شوق پیدا ہوا جب سے اس نے ایان کی شادی اٹینڈ کی تھی ان کی عورتوں کو بھی شادی کے شاندار انتظامات نے بہت متاثر کیا تھا جب سب نے سنا کہ ایان کی پڑھی لکھی بہن نے سب کیا ہے تو کافی عرصہ اس گھر میں اس شادی کا تزکرہ ہوتا رہا۔ پھر اچانک ایان نے ان کے بیٹے کے رشتے کو رد کرنے کی بجائے دلچسپی دکھائی تو سب حیران ہونے کے ساتھ بہت خوش بھی ہوے۔ انہیں وہ خوبصورت اور نازک اندام سی لڑکی بہت پسند آئی تھی۔ اس کے ساتھ رشتہ طے ہو جانا وہ اپنی خوش قسمتی سمجھتے تھے۔
ملک وحید سے جب اس رشتے کے بارے میں بات کی گئی تو وہ لاپرواہی سے بولا ان لوگوں کو کیا پڑی ہے کہ اپنی خوبصورت، تعلیم یافتہ بیٹی کا رشتہ ایک گاوں کے رہائشی اور کم پڑھے لکھے سے کریں۔ جبکہ وہ شہر میں پلی بڑھی ہے اس کے لیے تو شہر سے بھی رشتے آ رہے ہوں گے۔
گھر والوں نے اسے خوشخبری سنا کر حیران کر دیا کہ دعا کا بھائی تم سے مل کر بات چیت کرنے کے بعد ہاں یا نہ میں فیصلہ دے گا۔ سب اسے سمجھانے بیٹھ گئے کہ اچھے طریقے سے بات چیت کرنا اپنی کوئی کمزوری نہ ظاہر ہونے دینا وغیرہ وغیرہ۔
وہ جواب میں اثبات میں سر ہلاتا رہا۔ جانتا تھا کہ گھر والے اس رشتے کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے ہیں۔
ایان اکیلا ہی آیا تھا اس کا کہنا تھا کہ پہلے وہ خود تسلی کرے گا اور جب کسی نتیجے پر پہنچے گا تو گھر والوں کو شامل کرے گا وہ دونوں طرف سے ملنے ملانے اور دعوتوں میں وقت برباد نہیں کرنا چاہتا۔ اس نے سختی سے منع کیا تھا کہ وہ وہاں صرف لڑکے سے ملنے تھوڑی دیر کے لیے آئے گا چاے تک نہیں پیے گا۔
ایان آیا تو ڈرتے ڈرتے اسے جوس پیش کیا گیا اس نے کہا کہ وہ جلدی میں ہے اور بس لڑکے سے چند باتیں کر کے وہ چلا جاے گا اور اکیلے میں اس سے ملے گا لحاظا اسے مہمان خانے میں ملک وحید کے ساتھ بٹھا دیا گیا۔
ملک وحید نے نارمل انداز میں آ کر اس سے ہاتھ ملایا اور ایان سے مخاطب ہو کر بولا میں جانتا ہوں کہ آپ یہاں میری خوبیاں تلاش کرنے آئے ہیں تو مجھ سے پوچھنے کی بجائے لڑکے کے گھر والے عموماً بہت اچھی وضاحت کرتے ہیں جیسے اس میں دنیا کی تمام خوبیاں موجود ہیں اور خامی ایک بھی نہیں۔
چلیں میں اپنی خامیوں پر خود ہی روشنی ڈال دیتا ہوں۔ مجھے اپنے معاملات میں کسی کی دخل اندازی پسند نہیں۔ شادی کا فیصلہ میں نے گھر والوں پر چھوڑا ہے۔ آخر ان کا مجھ پر حق ہے۔
باقی میں دوستوں کا بھی شوقین ہوں۔ ان کے ساتھ سیر سپاٹے اور شکار کے بھی شوق پال رکھے ہیں۔
جو عورت میری قسمت میں لکھی ہو گی اس کے جائز حقوق ضرور پورے کرنے کی کوشش کروں گا۔ مجھے غصہ بھی جلد آتا ہے۔ اور اکثر دیکھا بھی دیتا ہوں۔
ایان نے اسے ٹوکتے ہوئے کہا کہ اب مجھے تمھاری کسی مزید صفائی کی ضرورت نہیں ہے۔ میں تمھاری صاف گوئی سے متاثر ہوا ہوں۔ تم میری بہن کے لیے مناسب انتخاب ہو۔
ملک وحید نے کہا کہ مگر ضروری بات کرنی رہ گئی ہے وہ یہ ہے کہ آپ کی بہن کو گاوں میں ہی زندگی گزارنی پڑے گی۔
ایان نے کہا بلکل مجھے منظور ہے۔
ایان اٹھ کھڑا ہوا اور اس سے گرمجوشی سے ہاتھ ملا کر باہر نکلا تو ملک وحید کے والد اور بڑا بھائی پریشان سے انتظار کر رہے تھے۔
ایان نے باہر آ کر خوشگوار لہجے میں کہا کہ اسے آپ کے بیٹے کی صاف گوئی نے متاثر کیا ہے اور اس کی طرف سے ہاں ہے۔ دونوں نے خوشی سے اسے گلے لگا کر مبارک باد دی۔ ملک وحید کی ماں بھی دوڑی آئی اور شوہر کا اشارہ پا کر خوش ہو کر بولی بیٹا اپنے گھر والوں کو بھی لاو تاکہ وہ بھی گھر بار دیکھ لیں۔
ایان نے کہا اماں جی گھر دیکھنے سے کیا ہوتا ہے انسان اچھے ہوں وہ مجھے آپ سب اچھے لگے۔
شہر میں تو لوگ اچھا رشتہ دیکھ کر کرائے کے گھروں میں رہنے والوں کو رشتہ دے دیتے ہیں۔ گھر والوں سے مشورہ کر کے میں ایک ہی بار آپ لوگوں کو بلاوں گا جب شادی کی ڈیٹ فکس کرنی ہو گی۔ میں بہن کے فرض سے جلد سبکدوش ہونا چاہتا ہوں۔
ملک وحید کا باپ بولا میری بھی دلی خواہش ہے کہ میں اپنے اس لاڈلے کاسہرا بھی جلد دیکھوں انشاءاللہ۔
جاری ہے
پلیز اسے شہیر، لاہک اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ۔
ناول نگار عابدہ زی شیریں
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.