محبت دل کا زہر یا سرور 9
Episode 9
باشو نے شبنم کو اندر گھسیٹا۔ بیوی اس کی بھاگتی آئی اور اس کی مدد کرنے لگی۔ اس کا دوپٹے سے منہ باندھ کر اسے خوفزدہ کرنے لگے اور چاقو نکال کر ڈرایا دھمکایا اور وارننگ دی کہ اگر آواز نکالی یا کسی کو بتایا تو جان سے مار دوں گا اور تمھارے ماں باپ اور دونوں بھائیوں کو بھی مار دوں گا۔ اگر تم ہماری بات مانتی رہی تو کسی کو کچھ نہیں کروں گا۔ شبنم نے واسطے دیے اور روتے ہوئے کہا کہ انکل میں آپ کی ہر بات مانوں گی پلیز آپ میرے ماں باپ اور بھائیوں کو کچھ نہ کہنا۔ وہ چند دن ان دونوں کے پاس رہی اس کے چھوٹے بچے سے کھیلتی کھبی رونا برداشت کرتی۔ واش روم کے بہانے جا کر چھپ کر روتی وہ چاقو سے ڈراتا رہتا۔
باشو کو اندازہ تھا کہ ابھی اس کی گمشدگی کی وجہ سے محلے میں کھلبلی مچ جائے گی۔ وہ بچے کو اٹھا کر باہر نکڑ کی دوکان پر آ گیا اور انجان بن کر پوچھنے لگا کہ کیا ہوا خیر تو ہے تو دوکاندار نے بتایا کہ رزاق صاحب کی بچی گم ہو گئی ہے وہ افسوس کرنے لگا۔ اور اہل محلہ کے ساتھ ہی کھڑا ہو گیا۔ اور رزاق صاحب کے پاس جاکر پوچھنے لگا کہ کیسے ہوا کب سے نہیں مل رہی وغیرہ وغیرہ۔ کسی کو اس پر شبہ نہ ہوا پولیس آئی۔ وہ بھی تماشبین بن کر سامنے کھڑا رہا۔ پولیس نے نارمل پوچھ گچھ کی دہی والے کو بھی وارننگ دی کہ تم شہر سے باہر اجازت کے بغیر جا نہیں سکتے۔ دہی والا شریف انسان تھا اہل محلہ بھی اس کی تعریف کرنے لگے اس کے گھر کی تلاشی لی گئی اور اسے چھوڑ دیا گیا۔
شبنم کو چند دن کے بعد باشو بےہوش کر کے منہ باندھ کر بڑے بیگ میں ڈال کر بیوی اور بچے کو ساتھ لیا اور ملکہ بی کے پاس پہنچ گیا وہ اسے دیکھ کر مسکرائی اور بولی بڑی چیز ہے تو ویسے بڑی ہوشیاری سے کام کرتا ہے تو۔ سب کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے واہ واہ کیا بات ہے۔ پھر شبنم کو وصول کیا اور اس کو مخصوص رقم ادا کر دی۔
شبنم کو جب ہوش آیا تو ایک نیی جگہ پر اپنے آپ کو پا کر رونے لگی۔ ملکہ بی اسے دیکھ کر پیار سے سمجھانے لگی کہ تم ہماری بیٹی بن کر رہو گی اور اگر ہماری بات نہ مانی تو ہم تمھارے امی ابو کو بھی مار دیں گے اور ابھی وہ اتنا ہی بولی تھی کہ شبنم نے جلدی سے کہا کہ وہ ان کی ہر بات مانے گی پلیز اس کے گھر والوں کو کچھ مت کہنا۔
شبنم رو رو کر صبر کر چکی تھی اس نے پڑھنے کی شدید خواہش ظاہر کی تو ملکہ بی نے اعتراض کیا تو اس کے پاس کھڑے ساتھی نے تجویز دی کہ اس کو پڑھنے دیتے ہیں ایک تو پھر اس کی قیمت بڑھ جائے گی دوسرے اگر ہمیں کچھ پڑھانا ہو تو کسی دوسرے کی محتاجی نہیں رہے گی۔ دیکھا نہیں پہلے بھی اس وجہ سے ہمیں کتنی دقت پیش آتی ہے۔ لوگوں سے حساب کتاب میں دھوکے بھی کھاے ہیں تو ملکہ بی نے اس کی تجویز کو پسند کیا اور اسے گھر پر ہی پڑھانے کا انتظام کر دیا۔
وہ دل لگا کر پڑھنے لگی ملکہ بی کا ماں کی طرح احترام کرتی اس کی خدمت بھی کرتی۔ وہ اس سے خوش رہنے لگی۔ شبنم جانتی تھی کہ وہ اب ظالم لوگوں کے چنگل میں پھنس چکی ہے۔ اب وہ دل لگا کر تعلم حاصل کر رہی تھی اس کو ہی غنیمت جانتی تھی کہ چلو ایک شوق تو پورا ہو رہا ہے۔ وہ چھپ کر رو لیتی مگر ملکہ بی کے سامنے واویلا کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا نہ ہی وہ رحم دل تھے نہ ہی انہیں رحم آتا تھا اگر رحم کی بھیک مانگو تو اسے باغی خیال کرتے تھے اور ظلم پر اتر آتے تھے۔ ان پر سخت پہرہ تھا اس جیسی اور بھی مظلوم لڑکیاں موجود تھیں شبنم نے انہیں بھی پڑھنے کی طرف لگانا چاہا تو کچھ تو رضامند ہو گئی کچھ نے دلچسپی نہ لی۔ پھر ملکہ بی نے اسے سختی سے حکم دیا کہ وہ اس کی تعلیم پر جو اتنا خرچہ کر رہی ہے اور یہ تم پر خاص نظر عنایت ہے کہ تم پر اعتماد ہے اگر تم باز نہ آئی تو تمھاری تعلیم بھی ختم کر دوں گی۔ اب تم وہ اسے ان لڑکیوں کے پاس بھی نہ بیٹھنے دیتی تھی۔
اب تو اس نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ملکہ بی سے سوری کہا اور وعدہ کیا کہ اب دوبارہ ایسا نہیں ہو گا اس نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میں تو آپ کے بھلے کے لیے ہی ان کو تعلیم دینا چاہتی تھی تاکہ وہ گاہک کو اچھی طرح سے ڈیل کریں گی۔ تو وہ چپ ہو گئ۔
اس کو جو استاد پڑھانے آتا وہ بھی ٹھڑکی تھا۔ اس نے ملکہ بی سے اس کی شکایت کر دی کہ وہ اس کو توجہ سے نہیں پڑھاتا تو وہ فیل ہو جائے گی اور آپ کی رقم بھی ضائع ہو جائے گی۔
جاری ہے۔
پلیز اسے شہیر، لاہک اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں۔
ازقلم عابدہ زی شیریں۔
جزاک اللہ
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.