Back to Novel
Muhabbat Dil Ka Zehr Ya Suroor
Episodes
قسط 1: محبت دل کا زہر یا سرور 1 قسط 2: محبت دل کا زہر یا سرور 2 قسط 3: محبت دل کا زہر یا سرور 3 قسط 4: محبت دل کا زہر یا سرور 4 قسط 5: محبت دل کا زہر یا سرور 5 قسط 6: محبت دل کا زہر یا سرور 6 قسط 7: محبت دل کا زہر یا سرور 7 قسط 8: محبت دل کا زہر یا سرور 8 قسط 9: محبت دل کا زہر یا سرور 9 قسط 10: محبت دل کا زہر یا سرور 10 قسط 11: محبت دل کا زہر یا سرور 11 قسط 12: محبت دل کا زہر یا سرور 12 قسط 13: محبت دل کا زہر یا سرور 13 قسط 14: محبت دل کا زہر یا سرور 14 قسط 15: محبت دل کا زہر یا سرور 15 قسط 16: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 17: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 18: محبت دل کا زہر یا سرور 18 قسط 19: محبت دل کا زہر یا سرور 19 قسط 20: محبت دل کا زہر یا سرور 20 قسط 21: محبت دل کا زہر یا سرور 21 قسط 22: محبت دل کا زہر یا سرور 22 قسط 23: محبت دل کا زہر یا سرور 23 قسط 24: محبت دل کا زہر یا سرور 24 قسط 25: محبت دل کا زہر یا سرور 25 قسط 26: محبت دل کا زہر یا سرور 26 قسط 27: محبت دل کا زہر یا سرور 27 قسط 28: محبت دل کا زہر یا سرور 28 قسط 29: محبت دل کا زہر یا سرور 29 قسط 30: محبت دل کا زہر یا سرور 30

محبت دل کا زہر یا سرور 15

Episode 15

شبنم نے گھبرائی ہوئی آواز میں پوچھا کہ کون ہے تو کوئی جواب نہ ملا دروازہ مسلسل بجتا رہا۔ شبنم نے ہمت کر کے زور سے پوچھا کہ کون ہے تو کسی عورت کی آواز آئی بیٹا دروازہ کھولو میں ساتھ والے گھر سے آئی ہوں۔


شبنم نے ڈرتے ڈرتے دروازہ کھولا تو سامنے ایک ادھیڑ عمر عورت کھڑی تھی شبنم نے خود پر قابو پاتے ہوئے سلام کیا اور اسے اندر بلا کر دروازہ لاک کر دیا۔ عورت کو عزت سے بٹھایا اور فرج سے جوس نکال کر گلاس میں ڈال کر لے آئی۔ عورت اس کے اخلاق سے بہت متاثر ہوئی۔ اس نے اس کے بارے میں پوچھنا شروع کر دیا۔


شبنم جو آزادی مل جانے پر خوش بھی تھی اور والدین کو جلد ملنے کے لیے بےقرار بھی تھی۔ اس کا دل خوشی اور غم کے ملے جلے جزبات سے بھرا ہوا تھا اسے کوئی غم گزار چاہیے تھا مگر کوئی ملا نہیں تھا اب اماں نے پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ اکلوتی تھی والدین نہیں رہے شادی ہوئی مگر اولاد نہ ہوئی سسرال والوں نے طعنوں سے جینا حرام رکھا جب تک شوہر زندہ تھے۔ انہوں نے ڈھال بنائی رکھی مگر اچانک ان کی وفات پر سسرال والوں نے گھر سے نکل جانے کا حکم صادر کر دیا۔ ڈاکٹر صاحب قریبی رشتہ دار ہیں میرے شوہر کے دوست بھی تھے اب وہ ساتھ دے رہے ہیں اور رشتے دار بھی زمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں ہیں کوئی مجھ اکیلی کو ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہے ایک ڈاکٹر صاحب صاحب ہی ہیں جنہوں نے حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اکیلی ہمت کر کے رہو ایک پورشن کراے پر کسی اچھی فیملی کو دے دینا اور ایک میں خود رہنا۔ میں قریبی اسکول میں نوکری بھی دلوا دوں گا۔ یہ سب بتاتے بتاتے وہ بری طرح رونے لگی عورت اسے تسلیاں دینے لگی۔ اس عورت نے کہا کہ اس کے دو بیٹے ہیں دونوں شادی شدہ اور بچوں والے ہیں۔ دونوں بہوئیں میری بھتیجیاں ہیں اور سگی بہنیں ہیں اور بہت اچھی ہیں۔ آج سے تم مجھے اپنی ماں سمجھنا اور کسی بھی قسم کی مدد چاہیے تو مجھے بتانا۔ اپنے آپ کو اکیلا مت سمجھنا سب محلے دار بہت اچھے اور آپس میں گھل مل کر رہتے ہیں۔ میں تمھارے بارے میں سب کو بتا دوں گی وہ بھی تمھاری مدد کو ہر وقت تیار رہیں گے تم سمجھو کہ اپنوں میں آ گئی ہو یہاں اکیلے بھی تمھیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میری بڑی بہو نے چھت پر سے تمہیں دیکھا اور مجھے بتایا کہ لگتا ہے ساتھ والے گھر میں لگتا ہے ڈاکٹر صاحب اپنی بیوی کو لے کر آ گئے ہیں وہ میرے بیٹے کو ملے تھے بتا رہے تھے کہ انہوں نے یہ گھر خریدا ہے اور جلد یا دیر اس میں شفٹ ہو جاہیں گے یا کراے پر دے دیں گے۔


شبنم نے کہا کہ ان کا کلینک ادھر سے دور پڑتا ہے اس لیے گھر والے شفٹ نہیں ہونا چاہتے اس لئے میں نے ان سے کہا کہ وہ یہ گھر مجھے فروخت کر دیں ویسے بھی شاید وہ اسے فروخت کر دیتے میں نے شوہر کی زندگی میں کچھ رقم پس انداز کر رکھی تھی۔ شبنم نے دل میں سوچا کہ آہیڈیا اچھا ہے کہ میں اس تکیے میں جمع شدہ رقم سے اس گھر کو خرید لے گی ڈاکٹر صاحب کا کچھ احسان کا بدلہ چکا سکے گی ورنہ وہ اسے فری میں رکھنا چاہتے تھے۔


اس کو بھوک بھی زور سے لگی تھی۔ رونے اور اماں کی تسلیوں سے دل کا درد بھی کچھ کم ہو گیا تھا۔ عصر کی نماز کا وقت بھی ہونے لگا تھا۔ اس نے اماں سے معزرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ زرا نماز پڑھ لے۔ اماں خوشی سے بولی شاباش بیٹی نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔ کل ہمارے گھر قرآن مجید کا ختم ہے۔ تم بھی آنا۔ محلے کی عورتوں سے بھی میل ملاپ ہو جائے گا۔


شبنم نے کہا کہ مجھے پہلے تو سسرال والے ہی کہیں آنے جانے نہ دیتے تھے پھر مجھے عادت بھی نہیں ہے کہیں آنے جانے کی۔ پھر بھی میں اس اچھے کام کے لئے آپ کے گھر ضرور آوں گی اور محلے والوں سے ملوں گی۔


شبنم نے موبائل چیک کیا جو غلطی سے ساہلنٹ پر لگا ہوا تھا اور عورت سے باتوں میں مگن تھی تو فون کا خیال ہی نہ آیا اب موبائل دیکھا تو کہیں کالز اور میسجیز تھے کہ کدھر ہو سب خیریت ہے۔ اس نے جلدی سے ڈاکٹر صاحب کو کال ملا کر کہا کہ پڑوس سے خالہ جی بیٹھی ہوئی ہیں میں ٹھیک ہوں آپ سے بعد میں بات کرتی ہوں۔


ڈاکٹر صاحب نے پریشانی سے کہا کہ بی کیر اور ہر وقت لاک لگا کر رکھنا۔ اس نے جی کہا اور دل خوشی سے بھر گیا کہ کوئی اس دنیا میں اس کی فکر کرنے والا موجود ہے۔


اس نے فون بند کیا تو خالہ جی نے اس سے اجازت چاہی اور اسے کل آنے کی تاکید کر کے اٹھی تو اتنے میں دروازے پر بیل بجی۔ خالہ جی نے کہا کہ میرا بیٹا ہو گا اتنی دیر جو ہو گئی ہے۔ خالہ جی نے دروازہ خود ہی کھول دیا شبنم پیچھے کھڑی کچھ ڈر گئ تو سامنے خالہ جی کا بیٹا کھڑا تھا شبنم پیچھے کھڑی تھی۔ خالہ جی نے بیٹے کو کہا کہ یہ اب آج سے تمھاری بہن ہے۔ اس نے شبنم کو سلام کیا شبنم نے احتیاطی طور پر دوپٹے سے منہ ڈھانپ رکھا تھا۔


لڑکے نے شبنم کو سلام کیا جواب کیا جواب میں شبنم نے گردن ہلا دی۔ شبنم دروازہ لاک کر کے اندر آ گئ۔


پہلے نماز ادا کی اپنے رب تعالیٰ کا ڈھیروں شکر ادا کیا اور اپنے لئے نیک گھریلو زندگی کی دعائیں کیں اپنے گھر والوں سے ملنے کے لئے تڑپ کر گڑگڑا کر پاکیزہ زندگی گزارنے اور گھر والوں سے ملنے کی دعائیں کرتے ہوئے رونے لگی۔ جب دل جی بھر کر رو چکا تو ڈاکٹر صاحب کو فون کر کے بہت شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی زندگی داو پر لگا کر ان خوفناک لوگوں کی پروا کیے بغیر اسے ان کے چنگل سے رہائی دلائی۔ اس نے تمام قصہ ان کے گوش گزار کیا تو وہ پھر بھی بولے کہ نقاب کے بغیر باہر نہ نکلنا۔ اور میں جلد ہی تمہیں نوکری دلوا دوں گا اور کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتانا یا قریبی مارکیٹ چلی جانا مگر برقعے میں۔ میں تمھارے اکاؤنٹ میں پیسے بھی ڈال دوں گا مگر اس نے کہا کہ وہ اپنے پاس موجود رقم سے اس گھ کو خریدنا چاہتی ہے تو پہلے تو وہ انکار کرتے رہے پھر مان گئے اور جلد اس کے نام گھر کرنے پر راضی ہو گئے۔ اس سے کھانے کا پوچھا اور بتایا کہ گراسری ڈال دی ہے کچھ بنا کر کھا لو اور اپنا خیال رکھنے اور بہادر بن کر رہنے کا حوصلہ دینے لگے کہ باہر بھی نکلو مگر نقاب میں۔ اہل محلہ سے بھی ملو مگر مردوں سے پردہ رکھو اسے ان کی باتوں سے حوصلہ ملا۔


جاری ہے۔


ازقلم عابدہ زی شیریں۔


پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں۔ شکریہ۔


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.