Back to Novel
Muhabbat Dil Ka Zehr Ya Suroor
Episodes
قسط 1: محبت دل کا زہر یا سرور 1 قسط 2: محبت دل کا زہر یا سرور 2 قسط 3: محبت دل کا زہر یا سرور 3 قسط 4: محبت دل کا زہر یا سرور 4 قسط 5: محبت دل کا زہر یا سرور 5 قسط 6: محبت دل کا زہر یا سرور 6 قسط 7: محبت دل کا زہر یا سرور 7 قسط 8: محبت دل کا زہر یا سرور 8 قسط 9: محبت دل کا زہر یا سرور 9 قسط 10: محبت دل کا زہر یا سرور 10 قسط 11: محبت دل کا زہر یا سرور 11 قسط 12: محبت دل کا زہر یا سرور 12 قسط 13: محبت دل کا زہر یا سرور 13 قسط 14: محبت دل کا زہر یا سرور 14 قسط 15: محبت دل کا زہر یا سرور 15 قسط 16: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 17: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 18: محبت دل کا زہر یا سرور 18 قسط 19: محبت دل کا زہر یا سرور 19 قسط 20: محبت دل کا زہر یا سرور 20 قسط 21: محبت دل کا زہر یا سرور 21 قسط 22: محبت دل کا زہر یا سرور 22 قسط 23: محبت دل کا زہر یا سرور 23 قسط 24: محبت دل کا زہر یا سرور 24 قسط 25: محبت دل کا زہر یا سرور 25 قسط 26: محبت دل کا زہر یا سرور 26 قسط 27: محبت دل کا زہر یا سرور 27 قسط 28: محبت دل کا زہر یا سرور 28 قسط 29: محبت دل کا زہر یا سرور 29 قسط 30: محبت دل کا زہر یا سرور 30

محبت دل کا زہر یا سرور 12

Episode 12

ملکہ بی تکیے کو دیکھ رہی تھی جبکہ شبنم کی جان نکل رہی تھی کہ ملکہ بی کو شک نہ ہو جائے کہ اس میں پیسے ہیں۔ ملکہ بی نے اسے پنکھے کے نیچے رکھتے ہوئے کہا کہ اسے ادھر رکھو تاکہ سوکھ جائے۔ پھر گھوم کر اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولی کیسا لگا کمرہ۔


شبنم نے کہا کہ بہت اچھا ہے پھر گھوم کر اس کا ہاتھ پکڑ کر شکریہ ادا کیا تو اس نے مسکرا کر اسے دیکھا تو شبنم نے اسے خوش کرنے کے لئے اسے گلے لگا کر اس کے منہ پر پیار کرتے ہوئے کہا کہ میری ماما۔ وہ خوش ہو گئی اور اس کا گال تھپتھپا کر مسکراتی ہوئی چل پڑی۔


شبنم تیزی سے باتھ روم چلی گئی وہ کمرے میں کیمرے کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی اسے ماں یاد آ رہی تھی ملکہ بی اس کی ماں کی عمر کی تھی تو اس نے شدت جزبات میں اسے ماما کہہ دیا۔ حالانکہ یہ عورت تو اس کی زندگی برباد کرنے کی زمہ دار تھی۔ آج سے اس کی زندگی کا نیا باب شروع ہو چکا تھا اور اس کا سب کچھ لٹ چکا تھا۔ والدین کو اپنی بچیوں کو اور حتکہ بچوں کو بھی اکیلے گھر سے باہر نہیں بھیجنا چاہیے باہر بھڑیے تاک میں رہتے ہیں۔ وہ بھی باہر اکیلے نکلتے ہی بھیڑیوں کا شکار ہو گئی۔ وہ روتے روتے نڈھال ہو گئی اس کو تسلی کے دو بول بولنے والا بھی کوئی نہیں تھا اس نے سوچا کہ اگر وہ ہمت ہار گئی تو والدین سے ملنے کی جدوجہد کیسے کرے گی تو اس نے اپنے آپ کو خود ہی حوصلہ دیا اور کمرے میں آ کر لیٹ گئی دروازہ بھی بند نہ کیا کیا فائدہ دروازہ بند کرنے کا اس کی قیمتی دولت تو لٹ گئی تھی۔


ملکہ بی کمرے میں آ کر بولی پگلی دروازہ تو بند کر لو اکیلی ہو کمرے میں۔


اس نے خاموشی سے اٹھ کر دروازہ بند کر دیا اور لاک لگا دیا۔آج نیند اس سے کوسوں دور تھی نہ جانے کب آنکھ لگی۔ اب شبنم کو اسی ڈگر پر چلنا پڑا جس سے وہ پناہ مانگتی تھی۔


چند دن بعد اس نے ملکہ بی کو اپنے ساتھی سے باتیں کرتے سنا جو ملکہ بی کو مشورہ دے رہا تھا کہ سارے گھر میں کیمرے لگوا لیتے ہیں لڑکیوں پر نظر رہے گی۔


ملکہ بی نے بڑے وثوق سے کہا کہ میری ہر وقت ان لڑکیوں پر نظر ہے۔ ویسے بھی یہ پر کٹی پریاں ہیں ان کو میں اچھے آرام سے رکھتی ہوں۔ ان کی صحت کا خیال رکھتی ہوں۔ ان کو پوری نیند سونے دیتی ہوں۔ گانے، فلمیں دیکھنے دیتی ہوں۔ دیکھا نہیں ایک فنکشن میں ایک لڑکی کے گھر والوں نے اسے پہچان لیا تھا وہ غریب گھرانے میں پیدا ہوئی تھی تو اس نے کہا کہ اب مجھے شریف کوئی قبول نہیں کرے گا اور پھر مجھے سخت محنت اور امیروں کے کوسنے جن کے گھروں میں کام کرتی تھی ان کے ظلم برداشت کرنے پڑیں گے اس سے بہتر ہے میں ادھر ہی رہوں کم از کم ادھر اچھی طرح رہنا تو نصیب ہوتا ہے۔ اس کے بعد اب اس کے گھر والوں کو جب موٹی رقم دی تو خوشی سے راضی ہو کر ممنون ہو گئے۔


شبنم یہ سن کر حیران رہ گئی مگر اس بات سے اطمینان بھی ہو گیا کہ چلو اب کیمرے تو نہیں لگے۔


شبنم نے کچن میں دلچسپی لینی شروع کر دی کیونکہ اب اس کے فین کسٹمر نے اسے موبائل بمع ڈیواہس نیٹ اب ہر وقت حاضر تھا اس نے اپنا نمبر تو دیا مگر فون کرنے سے سختی سے منع کر دیا۔ اسے سارا طریقہ بھی سکھا دیا تھا۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ اگر بےہوش کرنا پڑے تو کھانے میں ملا سکوں۔نیٹ پر سے دیکھ کر وہ مزید دار کھانے بنانے لگی تو ملکہ بی نے ایک دن پوچھا کہ تم کیسے اتنے اچھے بنا لیتی ہو تو شبنم ڈر سی گئی پھر بولی tv۔ پر دیکھ بناتی ہوں پھر وہ ملکہ بی کے سامنے کوکنگ پروگرام دیکھنے لگی اور ملکہ بی خوش ہو گئی۔


شبنم اب کمرے میں آئی سارے کمرے کا جائزہ لیا اور جب یقین ہو گیا کہ اس میں کیمرا نہیں ہے۔ تو وہ اب کمرے میں کھل کر نماز ادا کرنے لگی۔ نیٹ سے فائدہ ملنے لگا۔


وہ سجدے میں اللہ تعالیٰ سے رو رو کر اس گناہ والی زندگی سے نجات کی دعا مانگنے لگی۔۔


باہر سے چیخ وپکار کی آوازیں آنے لگی ایک اور لڑکی ان کے چنگل میں پھنس چکی تھی۔ شبنم نے دکھ سے اسے دیکھا۔


جاری ہے۔


ازقلم عابدہ زی شیریں۔


پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں۔


جزاک اللہ


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.