Back to Novel
Muhabbat Dil Ka Zehr Ya Suroor
Episodes
قسط 1: محبت دل کا زہر یا سرور 1 قسط 2: محبت دل کا زہر یا سرور 2 قسط 3: محبت دل کا زہر یا سرور 3 قسط 4: محبت دل کا زہر یا سرور 4 قسط 5: محبت دل کا زہر یا سرور 5 قسط 6: محبت دل کا زہر یا سرور 6 قسط 7: محبت دل کا زہر یا سرور 7 قسط 8: محبت دل کا زہر یا سرور 8 قسط 9: محبت دل کا زہر یا سرور 9 قسط 10: محبت دل کا زہر یا سرور 10 قسط 11: محبت دل کا زہر یا سرور 11 قسط 12: محبت دل کا زہر یا سرور 12 قسط 13: محبت دل کا زہر یا سرور 13 قسط 14: محبت دل کا زہر یا سرور 14 قسط 15: محبت دل کا زہر یا سرور 15 قسط 16: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 17: محبت دل کا زہر یا سرور 16 قسط 18: محبت دل کا زہر یا سرور 18 قسط 19: محبت دل کا زہر یا سرور 19 قسط 20: محبت دل کا زہر یا سرور 20 قسط 21: محبت دل کا زہر یا سرور 21 قسط 22: محبت دل کا زہر یا سرور 22 قسط 23: محبت دل کا زہر یا سرور 23 قسط 24: محبت دل کا زہر یا سرور 24 قسط 25: محبت دل کا زہر یا سرور 25 قسط 26: محبت دل کا زہر یا سرور 26 قسط 27: محبت دل کا زہر یا سرور 27 قسط 28: محبت دل کا زہر یا سرور 28 قسط 29: محبت دل کا زہر یا سرور 29 قسط 30: محبت دل کا زہر یا سرور 30

محبت دل کا زہر یا سرور 29

Episode 29

شبنم کے بڑے بھائی کی بیٹی کو اپنی پھوپھو سے ملنے کا بڑا اشتیاق تھا وہ بار بار وڈیو دیکھتی اور خوش ہوتی۔ وہ ماں کو گلہ کیا کہ پھوپھو کو گھر لانے میں کیا حرج تھا۔ ماں نے اسے ڈانٹ کر کہا تمھاری شادی تک نہیں۔


شبنم کی بڑی بھابی فون پر ماں سے بات کر رہی تھی کہ اب ہم اپنی بیٹی کی شادی کر کے اس کی رسمیں نبھاتے اس کے ساتھ لین دین کرتے رہتے۔ نہ جانے اس گھر کی بیٹی شبنم کدھر سے نازل ہو گئی۔ اب ہر عید بقر عید پر اس کی بھی دعوتیں کرنی پڑیں گی۔ میرے میاں بہن کے لیے بڑے جزباتی ہو رہے تھے بیٹی کا معاملہ میں نے زہن میں نہ ڈالا ہوتا تو یہ اس پر دولت وار رہے ہوتے۔ اچھی خاصی اس سے جان چھوٹی ہوئی تھی۔


اس کی بیٹی نے جب ماں کو ایسی باتیں کرتے دیکھا تو ماں کو غصے سے دیکھا تو ماں سمجھ گئی اور فون بند کر کے بولی تو جانتی تو ہے تیرا باپ سارے گھر کا خرچہ چلا رہا ہے کتنا اس پر برڈن ہے۔ اگر ان پر صرف اپنی فیملی کی زمہ داری ہوتی تو تو کتنا برڈن کم ہوتا تیرے باپ پر۔ تیرے چچا کی فیملی بھی ادھر رہتی ہے۔ ان سب کا بھی خرچہ۔ اگر ان کا خرچہ نہ ہوتا تو تجھے ہم کتنا جہیز دیتے۔ تیری سسرال میں کتنی عزت بنتی۔


بیٹی نے ماں کو غصے سے جواب دیا ماما پہلی بات یہ ہے کہ میرے سسرال والوں کے پاس اللہ تعالیٰ کا دیا سب کچھ موجود ہے ان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے پھر ان لوگوں نے سختی سے جہیز لینے سے منع کیا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ پاپا نے صرف اس گھر کو بنایا ہے وہ بھی اس میں آبائی گھر کا پیسہ بھی شامل ہے جس پر سب کا حق ہے پاپا نے اپنا تھوڑا سا پیسہ لگایا ہے باقی دادا ابو کا جمع شدہ پیسہ تھا جو ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں ملا تھا۔ تیسری بات یہ ہے کہ چاچو کچن کا سودا سلف لاتے ہیں۔ بل بھی آدھا دیتے ہیں پھر پاپا کی برڈن کی جگہ ہیلپ ہو رہی ہے۔ اور مجھے بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور آپ نانو کی فضول باتوں میں مت آیا کریں۔


ماں نے اسے ڈانٹ کر کہا کہ اپنی زبان کو لگام دو ورنہ اچھا نہیں ہو گا۔


بیٹی اکثر ماں کو آہینہ دیکھاتی رہتی مگر ماں پر کچھ اثر نہ ہوتا۔


امر نے صبح ہی سے گھر میں شور مچا رکھا تھا آج اس کے سسرال اس کا رشتہ لے کر اور شادی تک کے معاملات طے کر کے آنا تھا۔


شبنم نے لڑکی کے لیے انگوٹھی اور سوٹ وغیرہ خریدا تھا مٹھائی اور فروٹس کا آرڈر دے دیا تھا سلامی دینے کے لیے خوبصورت لفافوں کا بندوبست کیا تھا سارا انتظام شبنم کی مرضی سے ہوا تھا۔ فواد نے بیٹے کے آگے یہی شرط رکھی تھی کہ وہ تب شبنم کو تمھارے ساتھ جانے کی اجازت دے گا جب وہ اس کے انتظام میں دخل اندازی نہیں کرے گا۔ امر مجبور ہو گیا تھا اور شبنم کو ارمان پورے کرنے کا موقع مل گیا تھا اس نے اپنی منگیتر کو فکرمندی سے بتایا تو اس نے تسلی دی کہ نہ بھی پسند آئے تو تب بھی وہ خوب تعریف کرے گی۔


بڑی تیاری سے وہ لوگ ان کے گھر پہنچے۔ باپ نے شبنم کو آگے بٹھایا تھا اور امر کو پیچھے جس سے اس کا قدرے موڈ آف تھا۔


جب اس پارک کے قریب سے گاڑی گزری تو شبنم کو والدین یاد آ گئے اس کے دل سے آہ نکلی کہ اس کے والدین کے درمیان ابھی بھی ظالم سماج کھڑا ہوا ہے۔ جو والدین سے مل کر بھی کھل کر اپنی مرضی سے نہیں مل سکتی۔


گاڑی ایک گھر کے آگے رکی امر نے آگے بڑھ کر گیٹ کی بیل بجائی۔


اندر سے شبنم کا چھوٹا بھائی نکلا شبنم کو دیکھ کر چونک گیا شبنم بھی اسے دیکھ کر چونک سی گئی وہ فوراً اندر گیا اور سب کو بتایا کہ شبنم آپی اس کی سوتیلی ماں ہیں۔ بھابی چونک گئی اور جلدی سے سب سے بولی کوئی ان پر اپنا رشتہ ظاہر نہ کرے اپنی ساس سسر کو بھی سمجھا دیا اور افراتفری میں سب کو ہدایت دینے لگی۔ اس کا دیور اور شوہر ان سے باہر ملنے گئے۔ شبنم کی دونوں بھابیوں نے ان کا استقبال کیا۔


جاری ہے۔


پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ۔


ناول نگار عابدہ زی شیریں


Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.