بچھڑے پیار کی آمد 3
Episode 3
بہار اپنے کالج کے گراؤنڈ میں بیٹھی اپنا لنچ کھا رہی تھی ساتھ میں گھر سے لائئ پانی کی بوتل سے نوالے جلدی جلدی نگلنے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اس کا گھر سے لایا ہوا لنچ دال سبزی ہی ہوتا تھا جسے وہ دوسروں سے چھپ چھپا کر شرمندگی سے جلدی جلدی کھانے کی کوشش کرتی تھی۔ نہ جانے کیسے سامنے سے آتے ارشاد کو دیکھ کر اس کا نوالہ حلق میں پھنس گیا اس کی بری حالت ہو گئی اس کے ہاتھ سے پانی کی بوتل چھٹ کر دور جا گری۔ چند ایک لڑکے دور کھڑے ہوئے تھے۔ ارشاد بھاگتا ہوا قریب آیا اور اس کی بوتل اٹھا کر اس کو پلائی اور پریشان سا بولا پلیز کوئی مسئلہ ہے تو ڈاکٹر کے پاس لے چلوں۔
بہار نے پانی پیتے ہوئے نفی گرن ہلا کر اس کا شکریہ ادا کیا۔
ارشاد اس کے سامنے نیچے بیٹھا اس کا حال پوچھ رہا تھا جبکہ وہ سامنے بنچ پر بیٹھی ہوئی تھی کچھ لڑکے دور کھڑے ہوئے تھے کچھ لڑکیاں لڑکے گزر رہے تھے۔
بہار کی بوتل میں پانی بہت کم تھا اس کا گلہ ابھی بہتر نہ ہوا تھا کہ ارشاد بھاگتا ہوا کنٹین گیا دو پانی کی چھوٹی بوتل لے آیا اور ایک کھول کر اس کے حوالے کی۔
بہار کی حالت بری ہو رہی تھی آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا زرا ہوش آیا تو اس نے گیلی آنکھوں سے اسے دیکھا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے بمشکل بولی پلیز میں اب ٹھیک ہوں آپ جاہیں۔ اس نے کہا اچھا۔ اور چل پڑا۔
بہار گھر آئی تو اسی کا خیال زہن پر سوار تھا اور اس کی لائ ہوئی پانی کی ایک بوتل تو اس نے اس کے پیتے ہی لے کر دور پھینک دی تھی۔ دوسری اس کے ہاتھ میں تھی وہ اسے پیار سے سنبھال رہی تھی۔
وہ اگلے دن اس میں پانی ڈال رہی تھی تو ماں نے پوچھا یہ کہاں سے آئی تو اس نے نظریں جھکا کر جواب دیا وہ گلے میں نوالا پھنس گیا تھا ایک لڑکی نے اپنی دے دی۔
وہ اندر سے ڈر رہی تھی کہ ماں اس کی چوری پکڑ نہ لے ورنہ وہ اس کا کالج جانا بند کر دے گی۔ویسے بھی فاہنل امتحان ہونے والے تھے اور وہ لوگ یونیورسٹی چھوڑنے والے تھے۔
بہار نے نوٹ کیا اس واقعے کے بعد ارشاد کی نظریں اس کو ڈھونڈتی رہتی تھی۔ خود اس کی نظریں بھی اس کو ڈھونڈنے لگتی تھی نظر آتے ہی اس کا دل خوش ہو جاتا۔
ایک دن وہ بنچ پر اکیلی بیٹھی ہوئی تھی کہ ارشاد نے پاس آ کر اسے سلام کیا۔
بہار سٹپٹا کر کھڑی ہو گئی اس کے سلام کا جواب دینے کی بجائے گھبراتے ہوئے بولی پلیز آپ یہاں سے چلے جاہیں اگر کسی نے دیکھ لیا تو میری امی مجھے اسی دن کالج سے اٹھا لیں گی۔ میں عزت سے یہاں سے جانا چاہتی ہوں ویسے بھی ہمیں ادھر کم وقت رہ گیا ہے۔ آپ سے زرا سی ہیلپ کیا لے لی آپ نے تو راہ و رسم بڑھانے شروع کر دیے میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں۔ میں یہاں صرف پڑھنے آتی ہوں۔ آپ پلیز جاہیں وہ زچ سی ہو کر بولی۔
ارشاد نے کہا کہ آپ یہاں پڑھنے آتی ہیں اسی لئے تو میں نے آپ کے بارے میں بہت سوچا ہے اور آپ کو اپنی جیون ساتھی بنانا چاہتا ہوں اور آپ اپنا فون نمبر دے دیں میں گھر والوں کو بھیجوں گا۔میں بھی آپ سے فلرٹ نہیں کر رہا سیدھا آپ کے گھر والوں سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ آپ اپنا یا والدین کا کسی کا فون نمبر دے دیں پلیز تاکہ میں انہیں آپ کے گھر بھیج سکوں۔
بہار پھر گھبرا کر بولی۔۔ مجھے فون رکھنے کی اجازت نہیں امی جان کو پتا چلا تو وہ میری جان نکال دیں گی فون نمبر دیا تو۔
ارشاد زچ ہو کر بولا اچھا گھر کا ایڈریس ہی بتا دیں پلیز۔
نہیں نہیں میں نہیں بتا سکتی کچھ پلیز آپ جاہیں یہاں سے کوئی دیکھ لے گا۔ چند ایک سٹوڈنٹ دور سے آ جا رہے تھے کسی کا بھی ان کی طرف دھیان نہ تھا۔
ارشاد نے کہا اچھا ٹھیک ہے آپ پریشان نہ ہوں بس اتنا بتا دیں میرے اس اقدام سے آپ کو تو کوئی احتراز نہیں ہے ناں۔
وہ بے اختیار بول گئ نہیں۔ ارشاد کی طرف نظر پڑی تو وہ مسکرا رہا تھا۔ بہار نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ میرا مطلب ہے کہ گھر والے جو بھی فیصلہ کریں مجھے احتراز نہیں ہو گا۔
ارشاد نے کہا اچھا میں خود گھر کا ایڈریس ڈھونڈ لوں گا آپ فکر نہ کریں بس میرا انتظار کرنا۔
وہ منت بھرے انداز میں بولی پلیز جاہیں یہاں سے۔
وہ بولا شکریہ ہاں کے لئے اچھا میں چلتا ہوں اور مسکراتا ہوا چل پڑا۔
بہار کے ہاتھ پاؤں سن ہو گئے اس کی پیشانی پر پسینہ آ گیا اس نے پانی کی بوتل بیگ سے نکالی اور بیٹھ کر پینے لگی اپنے حواسوں کو قابو میں کیا اٹھ کر جانے لگی تو پاوں من من کے ہو گئے۔
ارشاد نے سوچا اس آفس کے کلرک سے کسی طرح رام کر کے ایڈرس لے لیتا ہوں۔ وہ آفس گیا اور کلرک کو جا کر سلام کیا اور ان سے اکیلے میں کچھ بات کرنے کی اجازت چاہی۔
وہ حیران ہوئے اور ایک طرف آ گئے اور پوچھا جی کیا بات ہے۔
ارشاد نے ماتھے پر ہلکا سا پسینہ صاف کیا اور کہا سر میں ایک بہت اچھی لڑکی کا گھر بسانے کے لئے انتخاب کر چکا ہوں مگر نہ ہی اس کے پاس موبائل ہے اگر ہوتا بھی تو وہ مجھے کھبی نہ دیتی نہ ہی مجھے اس کے گھر کا ایڈریس پتا ہے وہ اپنے گھر والوں سے بہت ڈرتی ہے خاص طور پر اپنی امی سے۔
آپ اگر میری مدد کریں تو میں اپنی مراد پا لوں گا اور ایک اچھی جیون ساتھی مل جائے گی۔اگر آپ چاہیں تو میں کچھ مالی امداد بھی کر سکتا ہوں۔ ویسے میں نے کھبی ایسے کام کیے نہیں۔ آپ کی جو شرط ہو بتا دیں اگر برا لگے تو بہت معزرت چاہتا ہوں۔ اس نے جیب کی طرف ہاتھ بڑھایا تو کلرک نے اشارے سے منع کر دیا۔
کیا نام ہے اس لڑکی؟
جی بہار اس نے سرگوشی والے انداز میں بتایا۔
کلرک نے کہا کہ وہ میری بیٹی ہے۔
جی جی ارشاد دم بخود رہ گیا۔
جاری ہے۔
پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ
ناول نگار عابدہ زی شیریں۔
کلرک نے پوچھا کیا نام ہے اس لڑکی کا۔؟
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.