بچھڑے پیار کی آمد 8
Episode 8
رباب اب اپنی دوست سے ہر وقت فون پر لگی رہتی۔ ہاسٹل سے آ چکی تھی امتحان سے بھی فارغ تھی۔
رباب کی فرینڈز سن کر اس کے گھر آ گئیں۔ وہ سب کافی حیران تھیں۔ انہوں نے اسے آتے ہی آنٹی کہہ کر چھیڑنا شروع کر دیا۔ وہ اسے سمجھانے اور برا بھلا بولنے لگیں۔
رباب کی دوست جو رشتہ کروا رہی تھی اس کو بھی انہوں نے ڈانٹا تھا مگر اس نے ان کے ادھر آنے سے پہلے رباب کو خوب پکا کر لیا تھا کہ وہ سب تم سے جلتی ہیں اس لئے۔ ان سب کی مرضی تھی میرے ماموں کے لئے مگر میں نے تمھارا انتخاب کیا۔ بہت دنیا تمھیں اس رشتے سے ہٹانے کی کوشش کریں گے مگر تم ثابت قدم رہنا۔تمھاری شادی کے بعد ہم بہت مزے کریں گے خوب گھومنے پھرنے، شاپنگ کرنے جایا کریں گے۔ کوئی پابندی نہیں ہو گی۔
رباب نے دوستوں کو ڈانٹ دیا کہ وہ اس کو ورغلا رہی ہیں۔ ایک دوست غصے سے بولی ارے اسے آنٹی کہلانے کا بہت شوق ہے تو چھوڑ دو اسے جانے دو اسے اس انکل کے پاس۔ ایک دوست بولی سچی پوچھو تو وہ تمھاری ماما کے میچ کا ہے۔ اتنا پسند آیا تھا تو ماما کی اس سے کروا دیتی وہ بھی تو ابھی ینگ ہیں تمھارے جانے کے بعد ان کا کیا ہو گا کچھ سوچا ہے۔ وہ بہار کو بھی سمجھانے لگیں کہ آنٹی آپ کیسے مان گئیں اس رشتے کے لیے۔ اس سے اچھا تھا وہ اس کے کزن علی سے کر لیتی جو اس کے گرد چکر لگا رہا تھا دیوانوں کی طرح۔ اچھا سلجھا ہوا لڑکا تھا۔ انہیں کے خاندان کا تھا غالباً شمیم آنٹی کے جیٹھ کا بیٹا تھا میں واش روم میں تھی تو ماں سے رباب کے ساتھ شادی کی بات کر رہا تھا اس کی ماں اسے تسلی دے رہی تھی کہ میں شمیم سے بات کروں گی۔ مگر پتا نہیں اس نے اشاد انکل کے لئے کیسے ہاں کردی اس بےوقوف نے۔ خدا ہی اسے عقل دے۔ بہار نے کہا کہ اگر اس کی قسمت ادھر لکھی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں مجھے اس کی خوشی عزیز ہے۔
بہار ان کے جانے کے بعد رباب سے علی کے بارے میں پوچھنے لگی تو رباب جس کا اپنی فرینڈز کی باتوں کی وجہ سے سخت موڈ آف تھا غصے سے بولی چھوڑیں ماما اس چھچھورے کو ویسے ہی میرے آگے پیچھے چکر کاٹ رہا تھا میں نے زرا لفٹ نہیں کرائی۔
ارشاد کے ابو نے شمیم کو بلایا اور کہا کہ ارشاد کی ماں کی وفات کے بعد اب میں ارشاد کی شادی کا زمہ سونپتا ہوں۔ تم بہار کے لیے مجھے منانا چھوڑ دو شکر کرو میں اس کی بیٹی کے لیے ہاں کر رہا ہوں۔ مجھے بھی پوتے کا شوق ہے اس بے وقوف کو سمجھاو کہ جب ینگ اور کنواری لڑکی ہاں بول رہی ہے خوش ہے تو پھر اس بوڑھی کے لئے کیوں سوچ رہا ہے۔
شمیم نے کچھ بولنا چاہا تو باپ روندھی ہوئی آواز میں بولا کہ میں کیا اس کا دشمن ہوں اس کا برا سوچتا ہوں کیا۔ مانا کہ پہلے میں غلطی کر بیٹھا تھا مگر وہ بھی ضد میں رہا ارے ہم اسے بھی گھر کے کونے کونے میں پڑے رہنے دیتے اور وہ کسی اچھی خوبصورت پڑھی لکھی لڑکی سے بیاہ کر لیتا۔ کیا دنیا میں ایک بہار ہی اچھی لڑکی ہے اور دنیا سے ختم ہو گئی ہیں کیا۔ اسلام میں چار شادیاں کرنے تک کی اجازت ہے۔ پھر وہ دوسری کر لیتا۔ بہار کے غم میں جوانی بتا دی اب میں کسی صورت اسے اپنی زندگی برباد نہیں کرنے دوں گا بس ورنہ میں اس گھر کو چھوڑ کر چلا جاوں گا۔
ارشاد جو دوسرے کمرے میں سب بیٹھا سن رہا تھا اور اس کے باپ کو بھی علم تھا اس لے وہ کافی اونچا بول رہے تھے۔تاکہ ارشاد سن لے۔
ارشاد دھیما بولتا تھا بہن اس کو سمجھانے گئی تو وہ رونے لگا اور بولا بڑی مشکل سے بہار ملی ہے میں اسے اب کھونا نہیں چاہتا۔ اب اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے مجھے کیوں کھلونا بنا رہے ہیں۔ میں اس بچی کی زندگی برباد نہیں کر سکتا محض باپ کی ایک خواہش کے پیچھے۔ ضروری نہیں کہ بیٹا ہو یا اولاد ہو اگر نصیب میں ہوئی تو بہار سے ہو جائے گی وہ بھی تو ابھی ینگ ہی ہے۔
بہن نے باپ سے بات کی کہ ارشاد نہیں مان رہا تو باپ سن کر خاموش ہو گیا اور اسی وقت بیگ بنا کر ہوٹل چلا گیا اور وہاں قیام پزیر ہو گیا۔ گھر والوں کا فون بھی نہ اٹھاتا نہ ہی کسی سے ملتا۔ ملازم جو چھوڑنے گیا تھا اس سے گھر والوں نے ہوٹل کا ایڈریس معلوم کر لیا تھا۔
ادھر رباب کی دوست اسے فون پر بتاتی کہ میرے نانا تم سے شادی کروانے کے لئے کیا کیا جتن کر رہے ہیں تم اب پیچھے نہ ہٹنا۔ میرے ماموں اپنی کسی ہم عمر سے کرنا چاہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ جوان کنواری لڑکی سے شادی نہیں کروں گا بعد میں وہ پچھتائے گی اور جوان ڈھونڈے گی۔
رباب نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے نہ ہو گا۔
اس کی دوست بولی بس تم شادی کی تیاریاں شروع کرو اپنا شادی کا جوڑا پسند کرنا شروع کر دو دیکھنا نانا نے جو اب سلسلہ منانے کا شروع کیا ہے ماموں نانا سے بہت پیار کرتے ہیں وہ انہیں زیادہ عرصہ ہوٹل میں برداشت نہیں کر سکیں گے وہ گھر کا پرہیزی کھانا کھاتے ہیں زرا انہوں نے بیمار ہونے کی ایکٹنگ بھی کی تو ماموں جلد مان جائیں گے بس تم تسلی رکھو۔
رباب غصے سے بولی اس علی کے بچے کو سمجھا دینا میں اس سے کھبی شادی نہیں کروں گی چاہے وہ کتنا ہی مجنون بنا پھرے۔ نہ جانے اس نے کیسے میرا نمبر حاصل کر لیا ہے کھبی میسج کرتا ہے کہ میں تمہیں بہت پسند کرتا ہوں تمھارے بغیر رہ نہیں سکتا۔ وٹس ایپ پر کرتا ہے۔ کالیں کرتا ہے۔
دوست بولی تم اسے بلاک کر دو۔
رباب بولی بس تمھارا کزن ہے اور ارشاد کا بھی رشتے دار اس لیے بلاک نہیں کیا۔ کھبی کھبی اسے کرارے جواب بھی دے دیتی ہوں مگر پھر بھی وہ ڈیلی سمجھانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس کی دوست بولی ہاں وہ ایسا ہی جزباتی سا ہے۔
رباب نے پوچھا کیا وہ کھبی کسی اور لڑکی کے چکر میں کھبی پڑا ہے کیا۔
اس کی دوست بولی توبہ کرو ماں لرکیاں دیکھا دیکھا کر تھک گئی جناب کو کوئی پسند ہی نہ آتی تھی۔
رباب حیرت سے بولی پھر میرے پیچھے کیوں پڑ گیا ہے۔
دوست بولی ارے میری جان تم ہو ہی اتنی پیاری کوئی بھی پڑ سکتا ہے خیر لوگ دنیا میں خوبصورت لڑکی کے پیچھے پڑتے رہتے ہیں بدصورت کے پیچھے کوئی نہیں پڑتا ناں۔ بہرحال تم ٹینشن نہ لو ماموں بہت پریشان ہیں باپ کے لیے جلد مان جائیں گے انشاءاللہ۔
ارشاد اور اس کے گھر والے جلد ہسپتال پہنچے کیونکہ ارشاد کے والد بیمار پڑ گئے تھے۔ ارشاد نے جاتے ہی باپ کو اپنی رضامندی دے دی۔
جاری ہے
پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ
Reader Comments
Be the first to leave a comment on this episode!
Log in to leave a comment.