Back to Novel
Bichray Pyar Ki Aamad
Episodes

بچھڑے پیار کی آمد 7

Episode 7

بہار نے فوٹو دیکھا اور اپنے آپ پر قابو پاتے ہوئے بولی۔ بیٹا پلیز یہ تو آپ سے ایج میں بڑا ہے۔


رباب اٹھلا کر بولی پلیز ماما مجھے تو بس اس قسم کے ہی لوگ اچھے لگتے تھے کیرنگ اور سوبر۔ یہ اپنی ابنارمل بیٹی سے اتنا پیار کر رہے تھے کہ


کیا اس کی بیٹی ابنارمل ہے۔ بہار نے چونک کر پوچھا۔؟


یس ماما پھر بھی اس کی سالگِرہ اتنی دھوم دھام سے کی کہ ہم سب فرینڈز اس کی بیٹی پر رشک کرنے لگیں۔


بہار نے پوچھا کیا ان کے کوئی اور بچے بھی ہیں کیا۔


نہیں ماما۔ وہ لوگ ان کے لئے لڑکی ڈھونڈ رہے ہیں۔


بہار نے سن کر پہلو بدلا اور پوچھا کیا ڈھونڈ لی پھر۔


رباب بولی ماما ابھی نہیں ارشاد کے والد کو پوتے کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ وہ اس کے لئے کوئی جوان کنواری لڑکی ڈھونڈ رہے ہیں جو ان کے پوتے کی خواہش کو پورا کر سکے۔


بہار نے سرد آہ بھر کر پوچھا اور ان کا بیٹا کیا چاہتا ہے۔


رباب نے گرمجوشی سے ماں سے لپٹتے ہوئے کہا کہ ماما ایک مرد کو جوان، کنواری اور خوبصورت پڑھی لکھی مل رہی ہو تو کون کافر آپ کی اس پیاری بیٹی کے لئے انکار کرے گا بھلا دیکھنا جلد رشتہ آنے والا ہے۔


بہار نے اداسی سے پوچھا کیسے۔؟


رباب فاتحانہ انداز میں اسے بتاتے ہوئے بولی آدھا کام تو یہ آپ کی زہین بیٹی کر آئی ہے آدھا اب آپ نے کرنا ہے۔


مجھے جب ارشاد پسند آیا تو میری دوست نے مجھے جب بتایا کہ نانا ماموں کے لئے کسی جوان کا رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں کیوں نہ تم سے کروا دوں۔


وہ یہ بات کر کے مجھے جانچنے والے انداز میں غور سے دیکھنے لگی تو میرے دل میں لڈو پھوٹنے لگے میں نے کہا کہ نیکی اور پوچھ پوچھ۔


وہ حیران ہوتے ہوئے بولی کیا سچ میں تم سیریس ہو یا مزاق کر رہی ہو۔


میں نے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا کہ اچھا نہیں ہم دونوں ہمیشہ ملتے رہیں گے اگر کہیں اور شادی ہو گئی تو ایسا ممکن نہ ہو گا۔


میری دوست خوش ہو کر مجھے کنوینس کرنے کے انداز میں بولی میرے ماموں جان کی اتنی ایج نہیں ہے۔ وہ اتنے ناہس ہیں کہ صرف نانا کی خوشی کے لئے انپڑھ موٹی اور سانولی اللہ توبہ کم شکل لڑکی سے نباہ کرتے رہے اور اس کو کھبی شکایت کا موقع نہ دیا۔ نانا نے بہت کہا کہ دوسری شادی کرلو مگر نہ مانتے۔ اب بڑی مشکل سے مانے ہیں اور نانا اپنی زندگی میں ان کی شادی کروا کر ان کے بیٹے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ سچی تم راج کرو گی ان کے ساتھ۔ کھبی تنگ نہیں کریں گے اور کھبی شاپنگ سے بھی نہیں روکیں گے۔ سچ میں اگر تم ان سے شادی کر لو تو ہمارے خاندان کا اہم حصہ بن جاو گی کیونکہ ماموں اکلوتے ہیں ان کی جاہیداد کی بھی تم وارث ہو گی پلیز مجھے تم سے بہتر کوئی اور لڑکی نہیں لگتی۔ اگر تم مان جاو اور تمھاری ماما مان جائیں تو جلدی سے ہم تمہیں اپنے گھر لے آہیں گے کیا تمھاری ماما مان جائیں گی۔۔


میں نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ پھر وہ بہار کے گلے میں باہیں ڈال کر ماں کو چومتے ہوئے بولی کہ میں نے اسے بتایا کہ میری ماما دنیا کی سب سے بیسٹ ماما ہیں وہ میری خوش کو مقدم جانیں گی اور کھبی انکار نہیں کریں گی۔ پھر پتا ہے کیا ہوا ماما وہ جوش وجزبات میں بولتے ہوئے فاتحانہ انداز میں بولی۔ میں نے اس پر احسان چڑھاتے ہوئے کہا کہ میں تو بس تمھارے لے خوش ہوں کہ تمھارا ساتھ ملے گا مجھے تمھارے گھر میں آ کر کافی مزہ آیا ہے ایسے لگتا ہے کہ جیسے میں اپنوں میں بیٹھی ہوئی ہوں۔ سب ہی مجھے اچھے لگے ہیں۔ تمھارے نانا بھی مجھے بہت اچھے لگے ہیں۔ وہ مجھے سب سے زیادہ پروٹوکول دے رہے تھے۔ وہ خوشی سے میرے گلے لگ گئی اور مجھے پیار کرتے ہوئے بولی اب میرا مشن ہو گا تمھیں جلد سے جلد مامی بنانا۔ میں اب ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اس کام کے لیے ایکٹیو ہو جاوں گی۔ اس رشتے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی اگر نانا جان مان جائیں گے تو سب مان جائیں گے۔


رباب ماں کے دل کی حالت جانے بغیر ہی بےتکان جوش سے بولتی گئ اور ماں کو مایوسی کے اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلتی گئ۔ وہ اداس شکل بنا کر دل مضبوط کر کے سب سن رہی تھی اس کے آنسو دل پر گر رہے تھے۔


رباب بولی ماما جب میری پھرتیلی دوست نے جا کر پٹ سے نانا کو بتا دیا وہ نانا کے بہت قریب تھی بولی میں نے نانا کو بتایا کہ مجھے اپنی دوست رباب ماموں کے لئے بہت پسند آئی ہے اور میں نے اسے منا بھی لیا ہے اور اسے ماموں اچھے بھی لگے ہیں اور وہ اس بات سے بھی خوش ہے کہ وہ ہمارے گھر آ جاے گی تو نانا بےحد خوش ہوئے اور مجھے بلا کر خود تسلی کرنے لگے کہ کیا جو تمھاری دوست کہہ رہی ہے تم بغیر کسی دباؤ کے اس رشتے پر راضی ہو تو وہ اٹہلا کر بولی پتا ہے ماما میں نے چالاکی کی۔ میں نے کہا نانا جی وہ نانا جی کہنے پر اور خوش ہوے۔ میں نے سر جھکا کر شرماتے ہوئے کہا کہ میری دوست نے تعریفیں کر کر کے آپ سب کا مجھے فین بنا دیا تھا خاص طور پر آپ کی بھی اس نے جو تعریف کی آپ اس سے بھی کئی زیادہ اچھے ہیں۔ مجھے تو بس یہ سوچ کر خوشی ہے کہ میری دوست میرے ساتھ ہو گی ہمیشہ کے لیے۔ اور اب آپ بھی اور آنٹی شمیم بھی سب بہت اچھے ہیں ادھر مجھے ایسا لگا جیسے میں اپنوں میں ہوں۔


ماما پتا ہے رباب پھر شوخی سے بولی اس کے نانا اٹھ کر خوشی سے مسکراتے ہوئے آئے اور شفقت سے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر بولے جیتی رہو بیٹا۔


بس پھر کیا تھا وہ آنکھیں بند کر کے تصور کرتے ہوئے بولی میں ارشاد کے خیالوں میں کھو گئ۔ میری دوست کہتی تھی کہ میرے نانا کی اس گھر میں چلتی ہے بس وہ مان گئے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بس میں نے نانا کو کنوینس کر لیا ہے نا کمال آپ کی بیٹی کا۔ دیکھیں آپ کو رشتہ ڈھونڈنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی اور مجھے جسے پسند کیا اسے پانے میں مشکل بھی پیش نہیں آئی۔


بہار کو روتے دیکھ کر رباب پریشان ہو گئی تو بہار نے بہانہ کیا کہ تمھاری جدائی کا خیال آ گیا تھا بس۔


رباب اسے گلے لگاتے ہوئے بولی ماما میں خود کہاں آپ کے بغیر رہ سکتی ہوں میرا آپ کے سوا ہے ہی کون۔ بس زرا بات پکی ہو جائے تو میں نانا کو منا لوں گی کہ میری ماما میرے ساتھ رہیں گی بس۔


خبردار ہرگز نہیں۔بہار چیخ کر بولی۔


رباب پریشان ہو کر بولی مجھے پتہ ہے کہ آپ بہت خودار ہیں اور کھبی نہیں مانیں گی مگر ماما آپ خود سوچیں آپ اکیلی کیسے رہیں گی میں نے تو سوچا تھا کہ میں شادی اس سے کروں گی جو گھر داماد بن کر رہے یا میری ماما کو بھی ساتھ رکھے میں بھلا آپ کے بغیر خوش رہ سکتی ہوں کیا۔


بہار نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا کہ تم خوش رہ لو گی اپنے ارشاد کے ساتھ۔


رباب بولی یس ماما ہی از آ گریٹ پرسن۔ آئ لو۔۔۔۔


بہار اسے چپ کراتے بولی یہ اظہارِ محبت اسی کے آ گے کرنا میرے آگے مت کرو۔


رباب اس کے آنسو پونچھتے ہوئے بولی ماما آپ پلیز رونے تو نہ لگ جائیں نا۔ میں اداس ہو جاتی ہوں۔


وہ معصوم سی ادا سے اداس سے شکل بنا کر بولی۔


بہار کو اس کی معصوم سی ادا پر پیار آیا اور اسے چومتے ہوئے اس کو اچھی قسمت کی دعائیں دینے لگی۔


رباب اس کے گلے میں باہیں ڈال کر بولی ماما میں ہر وقت اپنے اللہ تعالیٰ سے ماما مانگا کرتی تھی پھر میں سوچتی تھی کہ یہ دعا تو قبول ہو نہیں سکتی ماما تو دوبارہ نہیں مل سکتی مگر اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا ہے اور بندے کو نوازتا بھی ہے اس نے مجھے آپ کی صورت میں ایک بہترین ماما دے دی تھیک یو اللہ میاں جی۔


اتنے میں رباب کو دوست کا فون آ گیا کہ خوشخبری ہے کہ نانا نے اس رشتے کا اعلان کر دیا ہے۔


بہار نے سنا اور چپ بیٹھی رہ گئی۔ وہ تو شمیم کا اپنے لیے رشتہ لانے کا انتظار کر رہی تھی چند ایک بار اس نے فون بھی کیا تھا اور یہ حقیقت بھی واضح کی تھی کہ ارشاد نے اسے پہچان لیا ہے اور وہ ابھی تک اسے نہیں بھولا اور اس سے شادی کا خواہش مند ہے اور بہار نے بھی رضامندی دے دی تھی اور اس نے وعدہ کیا تھا کہ جلد ہی وہ سب کچھ طے کر کے اس کے گھر اس کی خالہ سے اس کا رشتہ لینے آہیں گے اس نے خالہ سے اس بات کا ابھی زکر نہیں کیا تھا شرما رہی تھی اب شکر کر رہی تھی کہ اس نے نہیں بتایا خالہ کو۔ اب قسمت اسے دوراہے پر لے آئی تھی اسے بیٹی سے بھی بہت پیار تھا اس کی خوشی بھی اسے عزیز تھی۔


جاری ہے۔


پلیز اسے لاہک، شہیر اور کمنٹ کرنا نہ بھولیں شکریہ۔


ناول نگار عابدہ زی شیریں۔




Reader Comments

Be the first to leave a comment on this episode!


Log in to leave a comment.